باجوڑ دھماکہ: ’پارٹی ترانے کے بعد نعرہ لگا، پھر زوردار دھماکہ ہوا‘

image
ضلع باجوڑ میں جمیعت علماء اسلام کے کنونشن میں ہونے والے بم دھماکے میں 43 افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔

کنونشن میں شریک عینی شاہد کے مطابق تقریب میں 350 کے قریب افراد شریک تھے۔

دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں زوار حیسن بھی شامل ہے جس کا تعلق باجوڑ سے ہے۔

عینی شاہد زوار حسین نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے سے 30 منٹ پہلے وہ کنونشن پہنچے تھے۔ ’اس وقت 350 کے قریب پارٹی ورکرز تقریب میں موجود تھے۔ سٹیج پر جمیعت علماء اسلام کے قائدین بیٹھے  تھے اور دھماکے سے قبل پانچ مقررین نے تقریب سے خطاب کیا تھا۔‘

زوار حسین کے مطابق کنونشن کے دوران ایک کارکن کی جانب سے پارٹی ترانہ سنایا گیا جس کے ختم ہوتے ہی نعرے لگائے جارہے تھے کہ اس دوران زور دور دھماکہ ہوا۔ 

’اس کے بعد کیا ہوا مجھے کچھ نہیں معلوم۔‘

عینی شاہد نے بتایا کہ ان کے پاؤں پر زخم آئے ہیں اگر وہ قریب ہوتا تو شاید زندہ بھی نہ ہوتا۔

عینی شاہدین کے مطابق کنونشن کے لیے سکیورٹی کا کوئی انتظام موجود نہیں تھا۔ (فوٹو: ریسکیو 1122)

کنونشن دھماکے کے ایک اور عینی شاہد قاری فقیر حسین کے مطابق وہ آخری قطار میں بیٹھا ہوئے تھے کہ سٹیج کے قریب دھماکہ ہوا۔

’دھماکے کے بعد ہوائی فائرنگ کی آواز بھی سنی گئی۔‘ جے یو آئی ورکرز کنونشن میں مدرسے کے بچے بھی شریک تھے جن مین سے بہت سے زخمی بھی ہوگئے۔

ان کے مطابق کنونشن کے لیے سکیورٹی کا کوئی انتظام موجود نہیں تھا۔

’ورکرز کی تعداد زیادہ تھی اس لیے کچھ کارکن پیچھے کھڑے ہوکر قائدین کی تقاریر سن رہے تھے۔‘

دوسری جانب جمیعت علماء اسلام کے صوبائی امیر مولانا عطاء الرحمان نے اپنے بیان میں کہا کہ دھماکے میں 70 سے زائد کارکن ہلاک جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ  جے یو آئی کے لیے یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے اسے پہلے باجوڑ میں ٹارگٹ کلنگ کرکے 19 علماء کو شہید کیا گیا تھا۔

آئی جی پولیس کا بیانانسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈاپور کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ باجوڑ دھماکہ خودکش حملہ تھا۔ دھماکے کی جگہ سے شواہد اکھٹے کیے جارہے ہیں جبکہ انٹری پوایئٹس پر کیمروں کی مدد سے مشتبہ شخص کی نشاندہی بھی کی جارہی ہے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US