بھارتی ڈان داؤد ابراہیم کی کراچی میں موت ۔۔ حقیقت کیا ہے، ویڈیو دیکھیں

image

بھارت کے انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کی کراچی کے اسپتال میں موت کے حوالے سے خبریں زیر گردش ہیں،بھارتی میڈیا داؤد ابراہیم کے حوالے سے نجانے کیسے کیسے دعوے کررہا ہے لیکن کسی بھی دعوے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

داؤد ابراہیم کون ہیں۔۔۔ بھارت کیوں 30 برسوں سے داؤد ابراہیم کی دھول تک بھی نہیں پہنچ سکا اور انڈر ورلڈ ڈان اب کہاں اور کس حال میں ہے، یہ سب ہم آپ کو اس رپورٹ میں بتائیں گے۔

جو لوگ صرف داؤد ابراہیم کے نام کے علاوہ یہ نہیں جانتے کہ بھارت کو تگنی کا ناچ نچانے والا داؤد ابراہیم کون ہے تو ان لوگوں کو بتاتے چلیں کہ داؤد ابراہیم پولیس اہلکارابراہیم کاسکر کے گھر پیدا ہوئے ،داؤد ابراہیم کے والد ممبئی پولیس میں ایک کانسٹیبل تھے لیکن ایک فلمی کہانی کی طرح داؤد نے اپنے لیے جرائم کی دنیا کا انتخاب کیا۔

داؤد ابراہیم نے ہفتہ وار بھتے کی وصولی کے ساتھ منشیات کا کاروبار شروع کیا اور اپنے مخالفین کو رفتہ رفتہ راستے سے ہٹا کر وہ ممبئی کے ڈان بن گئے۔ابتدا میں ان کا تعلق حاجی مستان اور کریم لالہ سے بھی رہا۔ اسّی کی دہائی میں جرائم کی دنیا میں حاجی مستان کا طوطی بولتا تھا اور انھوں نے داؤد ابراہیم کے سر پر ہاتھ رکھا۔

مقامی طور پر وہ اس وقت مشہور ہوئے جب ان پر ممبئی کے دو ۔۔داداؤں۔۔ عالم زیب اور امیرزادہ کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔اسّی کی دہائی میں ممبئی پولیس نے داؤد ابراہیم کو گرفتار کر لیا لیکن بعد میں ضمانت پر رہا ہو کر وہ دبئی فرار ہو گئے۔

مبینہ طور پر دبئی میں انھوں نے سونے کی سمگلنگ میں ہاتھ ڈالا، بالی وڈ کی فلمی صنعت میں سرمایا لگایا، اور جائیداد بنانا شروع کیا۔اس وقت تک عام لوگ ان کے نام سے اس قدر واقف نہیں تھے۔

سال 1993 میں ممبئی میں ہونے والے بارہ دھماکوں کے بعد ان کو اس وقت شہرت ملی جب ممبئی پولیس نے الزام لگایا کہ ان دھماکوں کے پیچھے ٹائیگر میمن اور داؤد ابراہیم کا ہاتھ ہے۔ اس وقت داؤد ابراہم دبئی میں تھے۔

داؤدابراہیم کے دیگر قابل اعتماد ساتھیوں میں ان کے بھائی انیس ابراہیم بھی شامل ہیں۔ ان کے ایک اور بھائی اقبال کاسکر کو دبئی پولیس نے بھارت ڈیپورٹ کر دیا تھا جہاں وہ ممبئی جیل میں ہیں۔

ممبئی پولیس کے مطابق داؤد ابراہیم اور چھوٹا شکیل کراچی میں رہائش پذیر ہیں۔ پاکستانی حکام نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے۔

انڈیا میں سوشل میڈیا پر داؤد ابراہیم کا نام ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے اور انھیں ’زہر دیے جانے‘ یا اُن کی ’کراچی میں موت‘ کی غیرمصدقہ خبریں گردش کر رہی ہیں۔

2020 میں ایسی میڈیا رپورٹس سامنے آئیں جس میں کہا گیا کہ داؤد ابراہیم اور ان کی اہلیہ کووڈ 19 کا شکار ہوئیں اور کورونا ہی کے باعث داؤد ابراہیم کی موت ہو گئی ہے۔ تاہم اس خبر کی تردید داؤد کے بھائی انیس ابراہیم نے یہ کہتے ہوئے کی اُن کی فیملی میں کسی کو بھی کووڈ نہیں ہوا ہے۔

اس سے قبل 2017 میں داؤد کو دل کا دورہ پڑنے سے موت کا شکار ہونے کی بات سامنے آئی تھی اور یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انھیں کراچی کے ایک ہسپتال میں داخل کروایا گیا جہاں ان کی موت ہو گئی۔ سنہ 2017 میں ہی دماغ میں موجود رسولی کے باعث بھی داؤد کی موت کی خبر بھی میڈیا کی زینت بنی۔

داؤد ابراہیم کے حوالے سے ان ٹرینڈز کی ابتدا دراصل دو روز قبل اس وقت ہوئی جب مقامی میڈیا پر انڈیا کو مختلف جرائم میں مطلوب انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کو زہر دینے جیسی خبروں نے گردش شروع کی۔ یہ غیرمصدقہ دعوے کیے گئے کہ زہر خورانی کے بعد داؤد کراچی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ کراچی کے ہسپتال میں ان کی موجودگی کے کسی دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی اور انڈین میڈیا میں بھی یہ بات صرف دعوؤں تک محدود ہے۔

اتوار کی شام پاکستان میں انٹرنیٹ کی جزوی معطلی نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور انٹرنیٹ ڈاؤن ہونے کو بھی داؤد ابراہیم کے معاملے سے جوڑ دیا گیا۔

انڈین اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ نے داؤد ابراہیم کے معتمد خاص چھوٹا شکیل کے حوالے سے اس خبر کی تردید شائع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’داؤد بھائی کی موت کی افواہ بے بنیاد ہے۔ وہ سو فیصد فٹ ہیں۔‘


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US