"یہ کوئی گاڑی نہیں تھی بلکہ ایک عورت تھی جس کو اپنے کیے پر کوئی پچھتاوا نہیں، اس کی نشے کے ٹیسٹ کی رپورٹ ابھی آنی باقی ہے. اسے سزا ملنی چاہیے اور اگر وہ کئی کاروباری اداروں کے بورڈز میں شامل تھیں تو ذہنی صحت کے سنگین مسئلے جرم پر پردہ ڈالنے کے لئے استعمال نہیں کرسکتی"
یہ کہنا ہے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی بہن بختاور بھٹو کا جو ”ایکس“ پر
کارساز روڈ پر باپ بیٹی کو کچلنے والی ملزمہ نتاشا دانش پر پھٹ پڑی ہیں.
گزشتہ دنوں کارساز روڈ پر ہونے والے سنگین حادثے کی ذمہ دار نتاشہ دانش کا تعلق صنعت کار گھرانے سے ہونے کی وجہ سے عوام میں انصاف کی فراہمی پر شکوک و شبہات پائے جا رہے ہیں جبکہ کئی معروف شخصیات بھی انصاف کے حوالے سے عدم تحفظ کا شکار ہیں.
بلوچستان سے تعلق رکھنے والی سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کا کہنا ہے کہ ’گل احمد برانڈ کے مالک کی بیوی نتاشا دانش کی شکل بتا رہی ہے کہ اپنی لینڈ کروزر چلاتے ہوئے اسے اپنے حواس پر پوری طرح قابو تھا جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت کم از کم دو افراد ہلاک اور سات زخمی ہو گئے. پاکستان میں یہ عام رواج ہے کہ اسپتالوں میں غریب اور بے گناہ افراد کے قتل کے مقدمات میں بری ہونے میں مدد کے لیے بااثر لوگوں کو ذہنی طور پر بیمار قرار دیا جاتا ہے۔ میں مکمل انکوائری کروں گی کہ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر نے قاتل خاتون کو ذہنی طور پر بیمار کیسے قرار دیا۔
سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ ’شاہ رخ جتوئی، ظاہر جعفر، نتاشا علی محمد، کمال اتفاق ہے کہ سب ملزمان ارب پتی ہیں اور سب کا دماغی توازن ٹھیک نہیں ہے"
جبکہ رابی پیرزادہ کہتی ہیں کہ ’پاکستان میں صرف غریبوں کو سزا ملتی ہے، میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ اس عورت کو سزا نہیں ملے گی ہماری عدالتیں اسے ملک سے باہر بھیج دیں گی‘