"میرے 9 بچے ہیں ان میں سے 4 بیچنے کیلئے لایا ہوں۔ میں ملیر جیل میں تعینات تھا. پولیس کوارٹر میں ہی رہتا تھا. سپرنٹنڈنٹ جیل نے میرا ٹرانسفر سینٹرل جیل کرادیا اور 3 مہینے سے میری تنخواہ بھی بند کرادی ہے"
یہ کہنا ہے وحید نامی پولیس اہلکار کا جو کراچی کی سینٹرل جیل میں تعینات ہے اور اپنے بچے فروخت کرنے کراچی پریس کلب جا پہنچا. بچے بیچنے کی افسوسناک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی.
وحید نے کہا کہ مجھے جلد سے جلد سرکاری گھر خالی کرنے کا کہا جارہا ہے. میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ میں کچھ کرسکوں. رات کی ڈیوٹی کرتا ہوں، میرے گھر والوں کو تنگ کیا جارہا ہے، میری غیرموجودگی میں آکر میرے گھروالوں کو برا بھلا کہا جاتا ہے۔ میری سپریم کورٹ اور اعلیٰ افسران سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس بات کا نوٹس لیں
جبکہ چند میڈیا اطلاعات کے مطابق سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل ارشد شاہ کا مؤقف بھی سامنے آگیا ہے. ان کا کہنا ہے کہ سپاہی وحید کو شکایات پر سینٹرل جیل ٹرانسفر کیا گیا ہے. وحید کو مئی میں سینٹرل جیل ٹرانسفر کیا گیا کیونکہ ان کے خلاف مس کنڈکٹ کے علاوہ علاقہ مکینوں نے بھی شکایت کی تھی۔
پولیس اہلکار کا جس جیل میں ٹرانسفر ہوگا اسکی رہائش بھی وہیں ہوگی، وحید کو سرکاری گھر خالی کرنے کیلئے 2 ماہ سے نوٹس دیا جاچکا تھا. تنخواہ روکنے کے عمل میں میرا کوئی عمل دخل نہیں، سپاہی وحید کی تنخواہ اب سینٹرل جیل کے اکاؤنٹ سے جاری ہوگی۔