نجکاری توانائی شعبے کی ترقی کا واحد راستہ ہے، ماہرین

image

کراچی: 29 اگست، 2024: توانائی کے شعبے کی نجکاری سے متعلق رپورٹ کی رونمائی کے موقع پر ماہرین نے کہا ہے کہ پاور سیکٹر کی نجکاری بجلی کے موثر ترسیلی نظام اور صارفین کی ترقی کا ایک اسٹریٹجک راستہ ہے۔ یہ مشاورتی مباحثہ ”پاکستان کے بجلی کے شعبے کی نجکاری: مواقع اور حاصل شدہ اسباق“ کے موضوع پر ہوا، جس کا اہتمام پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) اور نیٹ ورک فار کلین انرجی ٹرانزیشن (این سی ای ٹی) نے کیا تھا۔

تقریب میں کے۔ الیکٹرک کی کیس اسٹڈی کو ایک مثالی ماڈل کے طور پر پیش کیا گیا، جو کہ نجکاری کے عمل سے متعلق رپورٹ کی بھی رونمائی کا موقع فراہم کرتا ہے۔ استقبالیہ کلمات میں ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر قاسم شاہ نے کہا کہ اس سیشن کا مقصد بجلی کے شعبے میں کے۔ الیکٹرک کے تجربات سے سیکھنا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بجلی کے شعبے میں بڑھتی ہوئی ٹیکس شرح سے بے چینی اور احتجاج جیسے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ ایس ڈی پی آئی کا مقصد حکومت کو کلیدی پالیسی امور اور سماجی مسائل پر مشاورت فراہم کرنا ہے۔ موجودہ بجلی کے بحران کا بنیادی سبب ناقص انفرا اسٹرکچر، ترسیلی خامیاں اور پرانی حکمت عملیاں ہیں۔

ایس ڈی پی آئی کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر خالد ولید نے کہا کہ ملک میں اقتصادی بدحالی، توانائی کا بحران اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل ایک ساتھ مل کر مسائل کو بڑھا رہے ہیں۔ بجلی کے شعبے میں انفرا اسٹرکچر، ترسیل اور پیداواری نظام میں خامیاں پائی جاتی ہیں۔ نجکاری کو ان خامیوں کو کم کرنے کا حل تصور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے چلی اور برطانیہ جیسے عالمی سطح پر بجلی کے شعبے کی نجکاری کے بہترین مثالوں کا حوالہ دیا جن سے مثبت نتائج حاصل ہوئے۔

کے۔ الیکٹرک کے سی ای او سید مونس عبداللہ علوی نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی لانے کی کوشش کی جارہی ہے اور درآمدی کوئلے سے چلنے والے بجلی کے پلانٹس کو مقامی کوئلے پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

نیپرا کی سابق مشیر امینہ سہیل نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد حکومت نے قانونی فریم ورک میں نمایاں تبدیلیاں کی ہیں تاکہ بجلی کے شعبے کو سپلائر کمپنیوں سے الگ کیا جا سکے۔ توانائی کے ماہر اسد محمود نے کہا کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے مستقبل کا دارومدار ان کی مسابقتی اور ریگولیٹری مارکیٹ میں خود کو ڈھالنے کی صلاحیت پر ہے۔ ڈائریکٹر جنرل پی پی آئی بی عامر عادل نے کہا کہ مارکیٹ کی مسابقت کے دوران بجلی کی قیمتیں کم ہوجاتی ہیں۔ اس سلسلے میں تیسری پارٹی کو بھی خریداری کی اجازت دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ماہر توانائی سلینا عرفان نے کہا کہ فنڈز کی کمی کے باعث حکومت کو آف گرڈ حل اپنانا چاہیے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US