اسلامک فن ٹیک کے زریعے مالیاتی خدمات تک رسائی: مستحکم ترقی کی طرف ایک راستہ

image

دنیا میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ترقی پانے سے پرانے طرز کے کاروبار یا تو ختم ہورہے ہیں یا وہ نئی ڈیجیٹل شکل میں سامنے آرہے ہیں۔ یہی حال بینکاری صنعت کا بھی ہے۔ اب بینکاری صنعت میں ڈیجیٹلائزیشن کا عمل دخل اس کی شکل اور ہیت کو تیزی سے تبدیل کررہا ہے۔ مالیاتی صنعت میں فن ٹیک بینکاری کے ایک نئے چہرے کے طورپر سامنے آرہا ہے۔ اور یہی وقت ہے کہ ہم فنانشل ٹیکنالوجی کے طول اور عرض کو اچھی طرح پرکھیں۔ بینکاری صنعت کو تیزی سے عوام تک پہنچانے کے لئے ڈیجیٹل زرائع کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے جس کے لئے اب فن ٹیک کی اصلاح استعمال ہورہی ہے۔ بینکاری روایتی نوعیت کی نہیں رہی ہے اس میں ڈیجیتلائزیشن لازم و ملزوم ہوگئی ہے۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں ڈیجیٹل بینکس مارکیٹ میں اچکے ہیں۔ بڑے بینکوں کو ٹیکنالوجی پر بھروسہ کرنے والے افراد کی آن لائین بینکاری طلب کو پورا کرنے کے اقدامات کرنا ہونگے۔

اسلامی مالیاتی مارکیٹ کو خاص طور پر دیکھتے ہوئے، اسلامی بینکاری 80 ملکوں میں رائج ہے۔ اوریہ تخمینہ لگایا جارہا ہے کہ 2025 تک اس کی مالیت 4.94 ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ اسلامی مالیاتی شعبہ مستقل طور پر پائیدار طریقوں کی طرف ترقی کر رہا ہے، اور یہ وہ جگہ ہے جہاں ٹیکنالوجی/ڈیجیٹلائزیشن ایک اہم کردار ادا کرے گا۔ مالیاتی صنعت کو ڈیجیٹلائزیشن میں سرمایہ کاری کرنے، اور ڈیجیٹل ریٹیل بینک (DRB) کے نقطہ نظر کے ساتھ ڈیجیٹل ماڈل کو اپنانا ہوگا۔ تاکہ جنریشن زی اور الفا کی مالیاتی خدمات تک رسائی کو ممکن بنایا جا سکے۔

فن ٹیک کے زریعے پائیدار اور جامع مالی مستقبل کا حصول ممکن نظر آتا ہے، فن ٹیک کو اختیار کر کے اسلامی بینکس بھی خود کو تیزی سے توسیع دے سکتے ہیں۔ جس میں فلاح و بہبود اور وسیع تر کمیونٹی کی ترقی کا ایک مکمل فلسفہ پوشیدہ ہے۔اسلامی بینکس تجارت، شفافیت اور احتساب کے نظریے پرقائم کیئے گئے ہیں۔ اسلامی مالیاتی اداروں کو عام کاروباری طریقہ کار کے ساتھ ساتھ خدمت، مدد، علم اور فلاح کی اقدارپر کاروبار کرتے ہیں۔ اور ان احکامات کے پابند ہیں جو قرآن کریم کے زریعے نافذ ہوتے ہیں۔ مزید برآں، اسلام اجتہاد اور نئی سوچ کو اگے بڑھاتا ہے۔ اس وقت اسلامک ڈیجیٹل فنانس، جدت کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں، مالیاتی صنعت کو نئی شکل دے رہا ۔ اسمارٹ فون کے ذریعے رسائی غیر معمولی ہے اور اگرچہ پاکستان کو اب بھی ایک با مالیاتی شخص تک پہنچنے کے لیے اپنی اینٹ سے اینٹ بجانے کی ضرورت ہے، آن لائن لین دین کی تبدیلی قابل ذکر رہی ہے اور یہ شمولیت کو بڑھانے میں سب سے مضبوط کردار ادا کررہا ہے۔ مالیاتی شمولیت نے عالمی سطح پر قابل ذکر پیش رفت کی ہے، 2011 میں غیر بینک شدہ بالغوں کی تعداد 2.5 ارب افراد سے کم ہو کر 2021 میں 1.4 رہ گئی ہے۔ عالمی سطح پربینک اکاؤنٹ رکھنے والوں کی تعدا مجموعی عالمی بالغ آبادی کے 76 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ مگر ترقی پذیر معیشتوں میں بینکاری اکاؤنٹ رکھنے والی خوایتن کی تعداد 9 فیصد سے کم ہوکر 6 فیصد رہ گئی ہے۔ یعنی بینکاری کرنے والوں کی تعداد میں 3 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ مالیاتی صنعت میں خواتین کی شراکت بڑھانے کے لئے ڈیجیٹل مالیاتی خدمات جیسا کہ موبائل بینکاری کی اہمیت بڑھ رہی ہے۔ 2021 کے اوائل تک دنیا بھر میں 1.35 بلین سے زیادہ رجسٹرڈ موبائل منی اکاؤنٹس ہیں۔ ایسے افراد جن کو ماضی میں بینکاری کی سہولت دستیاب نہ تھی اب وہ موبائل فون اور دیگر ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا استعمال کررہے ہیں۔ اور ڈیجیٹل لین دین کے زریعے مالیاتی خدمات کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔ یہ تبدیلی مالیاتی رسائی کو بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل زرائع کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ اس بہتری کے باوجود ترقی پذیر خطوں میں پسماندہ آبادی تک پہنچنے میں چیلنجز بدستور موجود ہیں۔

سال 2024 کے آغاز میں پاکستان میں انٹرنیٹ کی رسائی کی شرح کل آبادی کا 45.7 فیصد تھی۔ تاہم پاکستان میں ڈیجیٹل مالیاتی شمولیت جنوبی ایشیا کی اوسط 29 فیصد کے مقابلے میں 17.7 فیصد تھی۔ پاکستان کو کم سے کم وقت میں مطلوبہ دستاویزی معیشت کے حصول کے لیے فنانس کی ڈیجیٹل رسائی کو بڑھانا ہے۔ اسلامی ڈیجیٹل فنانس میں شمولیت، دستاویزی معیشت، اور پائیداری مالیاتی صنعت کا قیام شرعی اصولوں کی اخلاقی بنیاد پر قائم ہے۔ جس کو جدید ٹیکنالوجی کے زریعے ایسے افراد تک مالیاتی صنعت کے فوائد پہنچائے جاسکتے ہیں جوکہ روایتی بینکاری سے باہر ہیں۔ کیونکہ وہ سودی قرضوں کے خوف سے روایتی بینکنگ سے گریز کرتے ہیں۔ یہ فیوژن جدید حل تیار کر رہا ہے جو صارفین اور کاروباری اداروں کی منفرد ضروریات کو پورا کرتا ہے جو اسلامی مالیاتی قوانین کی فلاح و بہبود سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

موبائل بینکنگ ایپس سے لے کر کراؤڈ فنڈنگ

پلیٹفارمزتک،سٹارٹاپسکیبڑھتیہوئیتعدادشریعتکےمطابقمالیاتیٹیکنالوجیکےحل فراہم کررہی ہیں۔ بلاک چین ٹیکنالوجی کے زریعے اسلامی بانڈز (صکوک) کی ڈیجیٹائزیشن تیزی سے بڑھ رہی ہے، تجارت اور تصفیہ کے عمل کو، زیادہ سرمایہ کاروں کو راغب کرنے، اور اسلامی کیپٹل مارکیٹوں میں لیکویڈیٹی کو بہتر بنا رہی ہے۔

اسلامی ڈیجیٹل فنانس کی مضبوطی کو اب بحران سے نمٹنے اور بحالی، غربت میں کمی، نجی شعبے کی ترقی، صلاحیت سازی اور علم کے اشتراک کے لیے ایک مؤثر ذریعہ کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ خواہ قرض دینے میں ہو یا زکوٰۃ جیسے یکطرفہ حل میں، اسلامی ڈیجیٹل فنانس پائیدار ترقی کے اہداف (SDG) کو پورا کرنے میں مؤثر ہے۔ اسلامی مالیات کا مستقبل ڈیجیٹل جدت اور اخلاقی اقدار کا امتزاج ہے۔ جہاں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے شمولیت، پائیداری اور شفافیت کی نئی تعریف کی گئی ہے۔ جیسا کہ عالمی مالیاتی منظرنامے کا ارتقاء جاری ہے، اسلامی ڈیجیٹل فنانس بینکاری کے روایتی طریقوں اور جدید مالیات کے زریعے سماج میں قائم معاشی فرق کو کم کرنے کا منفرد موقع ہے۔ بلاک چین، مصنوعی ذہانت ، اور موبائل پلیٹ فارمز جیسی تکنیکی ترقیوں کو اپناتے ہوئے، اسلامی فنانس نہ صرف رسائی کو بڑھا رہا ہے بلکہ ایک زیادہ مساوی اور جامع مالیاتی ماحولیاتی نظام کو بھی فروغ دے رہا ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن کے ساتھ شریعت کے مطابق اصولوں کا امتزاج فنانس کے ساتھ منسلک ہونے کے طریقے کو نئی شکل دینے کے لیے تیار ہے، اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ انفرادی اور اجتماعی دونوں طرح کی پیشرفت زیادہ بہتر کے ساتھ ہم آہنگ ہو۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow