طالبان حمایتی نشریاتی ادارے دریچہ نے 30 جولائی کو اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری ایک خبر میں لکھا تھا کہ افغان طالبان کی وزارتِ امر بالمعروف و نھی عن المنکر نے ابوذر صارم سرپلی کو حراست میں لے لیا ہے جو کہ تین میڈیا اداروں کے سربراہ ہیں۔
افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان حکومت نے ایک میڈیا گروپ کے سربراہ کو ’جاسوسی اور اخلاقی بدعنوانی‘ کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔
طالبان کے حمایتی نشریاتی ادارے دریچہ نے 30 جولائی کو اپنے ایکس اکاؤنٹ پر جاری ایک خبر میں لکھا تھا کہ افغان طالبان کی وزارتِ امر بالمعروف و نھی عن المنکر نے تین میڈیا اداروں کے سربراہ ابوذر صارم سرپلی کو حراست میں لے لیا ہے۔
ان میڈیا اداروں پر الزام ہے کہ یہ اخلاقی بدعنوانی پھیلانے کے علاوہ غیر ممالک کے لیے جاسوسی بھی کرتے ہیں۔ دریچہ نے دعویٰ کیا کہ سرپولی کو متعدد شواہد اور دستاویزات کے ساتھ گرفتار کیا گیا ہے۔
دریچہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے سرپولی نے اخلاقی بدعنوانی کے علاوہ ’افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے مشن، یونیسکو اور ایران سے مذہبی اور ثقافتی منصوبوں کے بدلے ہزاروں ڈالر وصول کرنے اور اسلام دشمن میڈیا اداروں کو خفیہ رپورٹس بھیجنے کا اعتراف بھی کیا ہے۔‘
خبر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان منصوبوں میں لڑکیوں میں ’بے حیائی‘ کو فروغ دینا، نقصان دہ مذہبی کتابوں کی تقسیم، خواتین کو کام کے بہانے بیرون ملک لے جانا اور حکومتی نظام کے خلاف منفی رپورٹیں تیار کرنا‘ شامل ہیں۔
دریچہ نے سرپولی کا ایک اعترافی ویڈیو بیان بھی شائع کیا ہے جو بظاہر ان سے دباؤ میں لیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ دریچہ جو کہ وزارتِ امر بالمعروف سے منسلک ہے، اس سے قبل بھی میڈیا ورکرز کے ایسے اعترافی بیان شائع کر چکا ہے۔
بیان میں سرپولی کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ وہ افغانستان میڈیا آرگنائزیشن اور توانا نیوز ایجنسی کے علاوہ خواتین کے لیے بھی فاؤنڈیشن چلاتے ہیں۔
’میں تسلیم کرتا ہوں کہ میری لاپرواہی کی وجہ سے کچھ نامناسب واقعات رونما ہوئے ہیں جو نہیں ہونے چاہییں تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سربراہ ہونے کے ناطے وہ اس کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔
ویڈیو میں ایک دفتر میں خواتین کی ہنسی، مذاق کی آوازیں نشر کی گئیں جبکہ ویڈیو کے ایک حصے میں دو خواتین کو رقص کرتے دکھایا گیا ہے لیکن اس حصے کو دھندلا کر دیا گیا تھا۔
سرپولی کا کہنا تھا کہ جہاں تک خواتین سے تعلق کی بات ہے تو وہ محض زبانی تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دفتر کے اخراجات چلانے کے لیے انھیں ایک خیراتی ادارے کے ذریعے کینیڈا سے رقم ملتی تھی۔
صارم سرپلی کن اداروں کے سربراہ ہیں؟
دریچہ کے مطابق، سرپولی جن اداروں کے سربراہ ہیں ان میں افغانستان میڈیا آرگنائزیشن (اے ایم او)، افغانستان ویمن جرنلسٹ آرگنائزیشن (اے ڈبلیو جے او) اور توانا نیوز ایجنسی شامل ہیں۔
تین مئی 2025 کو ورلڈ پریس فریڈم ڈے کے موقع پر اے ایم او نے سرپولی کا تعارف تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل کے علاوہ افغانستان کی جرنلسٹس آرگنائزیشنز اینڈ میڈیا فیڈریشن کے چیف ایگزیکٹو کے طور پر کروایا۔
تاہم، اسی پریس ریلیز میں مشہدہ سروری کو اے ڈبلیو جے کا سربراہ بتایا گیا ہے۔
توانا نیوز ایجنسی کی قیادت غیر واضح ہے اور 24 جولائی سے اس کی ویب سائٹ، ایکس اکاؤنٹ اور یوٹیوب پر کوئی مواد شئع نہیں کیا گیا ہے جبکہ سرپولی نے آخری مرتبہ پنے ایکس اکاؤنٹ پر 18 جولائی کو پوسٹ کیا تھا۔
’صارم سرپلی نے ایسا کیا کیا جو طالبان کو پسند نہیں آیا‘
افغان سماجی کارکنان اور بیرون ملک مقیم میڈیا اداروں نے طالبان حکومت کی جانب سے میڈیا کارکنوں کی گرفتاریوں اور میڈیا پر بڑھتی ہوئی پابندیوں پر تنقید کی ہے۔
میڈیا ایکٹیوسٹ مجیب خلوتگر نے 31 جولائی کو برطانیہ سے چلنے والے افغانستان انٹرنیشنل ٹی وی کو بتایا: ’یہ دیکھنا باقی ہے کہ صارم اور ان کے میڈیا آؤٹ لیٹ نے ایسا کیا کیا جو طالبان کو پسند نہیں آیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے حال ہی میں میڈیا کارکنوں، صحافیوں اور میڈیا ملازمین کی گرفتاریوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
خلوتگر کا کہنا ہے کہ وزارتِ امر بالمعروف طالبان حکومت کی جانب سے ملنے والے اختیارات کے نتیجے میں خواتین پر اور پھر میڈیا آؤٹ لیٹس پر بہت دباؤ ڈال رہی ہے۔
امریکہ میں قائم نجی امو ٹی وی نے 31 جولائی کو ایکس پر پوسٹ کیا کہ طالبان حکومت نے نے حالیہ ہفتوں میں ملک کے مختلف حصوں سے میڈیا کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کے (جنرل ڈائریکٹوریٹ آف) انٹیلی جنس اور وزارتِ امر بالمعروف نے ایک مشترکہ یونٹ تشکیل دیا ہے جو اس طرح کی گرفتاریاں کر رہے ہیں۔