خیبر پختونخوا میں 20 حکومتی ممبران اسمبلی کے سروں پر نااہلی کی تلوار لٹک گئی ہے ،فیصل آباد اور سرگودھا فیصلوں کے بعد اب 9 مئی واقعات میں نامزد خیبر پختونخوا کے ممبران کی نااہلی کا خطرہ ہے۔
مذکورہ حکومتی ممبران کو 9 مئی کے روز ریڈیو پاکستان کے جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ سمیت دیگر واقعات میں مختلف مقدمات کا سامنا ہے، مذکورہ اراکین اسمبلی میں کئی ممبران کابینہ کا حصہ بھی ہیں، ان ممبران میں بیشترفی الحال ضمانتوں پر ہیں، عدالتی فیصلہ آنے کی صورت میں حکومتی ممبران اسمبلی اپنی نشست سے ہاتھ دھوسکتے ہیں۔
سرگودھا اور فیصل آباد میں درج 9 مئی کیسسز کے فیصلے آنے کے بعد بعد خیبر پختونخوا کے حکومتی ممبران میں بے چینی بڑھ گئی ہے، اس وقت خیبر پختونخوا اسمبلی میں حکومتی اراکین کی تعداد 92 جبکہ اپوزیشن ممبران کی تعداد 53 ہے جبکہ صوبے میں حکومت بنانے کے لیے 73 ممبران کی ضرورت ہوتی ہے۔
9 مئی واقعات میں 20 حکومتی ممبران کی نااہلی سے ایوان میں تبدیلی متوقع ہوسکتی ہے، اس سے قبل مخصوص نشستیں ملنے پر ایوان میں اپوزیشن کو اجلاس طلب کرنے کی عددی تعداد پوری ہوئی ہے۔
متوقع نااہلیوں پر صوبائی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ ہمارے بیشتر ممبران اسمبلی ضمانتوں پر ہیں، 9 مئی سمیت دہشت گردی دفعات والے 90 فیصد کیس ختم ہوچکے ہیں اور بیشتر حکومتی ممبران کے مقدمات شواہد نہ ہونے پر عدالتوں نے خارج کردیئے ہیں۔