گریشما نے سنہ 2022 میں اپنے بوائے فرینڈ شیرون کو قتل کیا تھا۔ اس مقدمے کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں عدالت نے پہلی مرتبہ ڈیجیٹل ثبوت کی بنیاد پر سزا سُنائی ہے۔ اس مقدمے میں جُرم کو ثابت کرنے میں پولیس کو سب سے زیادہ مدد گوگل کلاؤڈ نے دی جہاں سے تفتیش کاروں کو اہم شواہد ملے۔

انڈین ریاست کیرالہ میں ایک 24 سالہ خاتون گریشما کو بوائے فرینڈ کو قتل کرنے پر سزائے موت سُنائی گئی ہے جس کے بعد انڈیا کی پولیس اور نظامِ انصاف ایک بار پھر انڈیا میں میں موضوعِ گفتگو ہے۔
گریشما نے سنہ 2022 میں اپنے بوائے فرینڈ شیرون کو قتل کیا تھا۔ اس مقدمے کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں عدالت نے پہلی مرتبہ ڈیجیٹل ثبوت کی بنیاد پر سزا سُنائی ہے۔ اس مقدمے میں جُرم کو ثابت کرنے میں پولیس کو سب سے زیادہ مدد گوگل کلاؤڈ نے دی جہاں سے تفتیش کاروں کو اہم شواہد ملے۔
سرکاری پروسیکیوٹر کے مطابق ’ظاہری ثبوت کی عدم موجودگی میں جرم ثابت کرنے کے لیے ڈیجیٹل شواہد کا سہارا لیا گیا تھا۔ اسی کی بنیاد پر عدالت نے ملزم کو سخت سزا سُنائی ہے۔‘
عدالت کی جانب سے 500 صفحات پر مبنی فیصلے میں نہ صرف پولیس کی جانب سے کی گئی تحقیقات کی تعریف کی گئی ہے بلکہ یہ بھی بتایا ہے کہ بسترِ مرگ پر عدالت کو ریکارڈ کروائے گئے بیان میں نوجوان شیرون نے کہا تھا کہ ’انھیں گریشما سے کوئی شکایت نہیں۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ گریشما کو سزا ہو۔‘
یہ مقدمہ کیا ہے؟
گریشما تمل ناڈو کے ضلع کنیاکماری کی رہائشی ہیں جنھوں نے انگریزی ادب میں ڈگری حاصل کی تھی۔ دوسری جانب شیرون راج کا تعلق کیرالہ سے ہے۔
حکومتی پروسیکیوٹرز کے مطابق جس وقت شیرون کا قتل ہوا وہ کنیاکماری کے ایک کالج میں بیچلرز آف ریڈیالوجی کے فائنل ایئر کے طالب علم تھے۔
پروسیکیوٹرز نے اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ’گریمشہ اور شیرون راج کے درمیان رومانوی تعلقات تھے۔ اسی دوران گریشما کے والدین نے ان کی شادی کسی اور لڑکے سے کروانے کا فیصلہ کیا۔
’گریشما کی منگنی ایک ایسے لڑکے سے ہوئی جو کہ انڈین فوج کا ملازم تھا۔ گریشما نے شیرون سے رابطے منقطع کرنے کا ہے لیکن اس نے انکار کر دیا۔‘
پروسیکیوٹرز کے مطابق گریشما اپنے والدین کی پسند کے لڑکے سے شادی کرنے کا فیصلہ کر چکی تھیں اور اب انھیں شیرون کی جانب سے مخالفت کا سامنا تھا۔
پروسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ ’شیرون کچھ بھی سُننے کو تیار نہیں تھے۔ گریشما کو لگا کہ شیرون مستقبل میں ان کی شادی پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں اور اسی وقت گریشما نے اپنے سابق بوائے فرینڈ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔‘
عدالتی دستاویزات کے مطابق اپنے منصوبے پر عمل کرتے ہوئے گریشما نے شیرون کو اپنا گھر بُلایا اور انھیں کھانے میں زہر دے کر قتل کر دیا۔
جب پولیس نے گریشما کے والدین اور ماموں سے تفتیش کی تو ان کا شک یقین میں بدل گیا کہ شیرون کو زہر دے کر قتل کیا گیا ہےدورانِ تفتیش سچ کیسے سامنے آیا؟
سپیشل انویسٹیگیشن ٹیم کے ڈی ایس پی راستھ نے بی بی سی تمل کو بتایا کہ ’ابتدائی طور پر پولیس نے اس واقعے کی ایف آئی آر غیرطبعی موت کے طور پر کاٹی تھی اور پھر اسی سمت میں تحقیقات بھی شروع ہوئیں۔‘
لیکن شیرون کے اہل خانہ نے اس موت پر گریشما کے اوپر شک کا اظہار کیا تھا۔
ڈی ایس پی راستھ کہتے ہیں کہ اس کے بعد یہ مقدمہ کرائم برانچ کو منتقل کر دیا گیا اور اس قتل کی تفتیش کے لیے ایک سپیشل انویسٹگیشن ٹیم تشکیل دی گئی۔
ڈی ایس پی راستھ کہتے ہیں کہ تفتیش کے دوران گریشما نے اعترافِ جرم کر لیا۔
جب پولیس نے گریشما کے والدین اور ماموں سے تفتیش کی تو ان کا شک یقین میں بدل گیا کہ شیرون کو زہر دے کر قتل کیا گیا ہے۔
پولیس کی حراست میں خودکشی کی کوشش
پولیس کی حراست میں گریشما نے خودکشی کی کوشش بھی کی تھی۔ ڈی ایس پی راستھ کہتے ہیں کہ ’گریشما کو نیڈومنگاڈ پولیس سٹیشن میں حراست میں رکھا گیا تھا۔ اس وقت انھوں نے باتھ روم میں موجود ایک محلول پی کر خود کشی کی کوشش کی تھی۔‘
ڈی ایس پی راستھ کے مطابق ’گریشما نے بعد میں جج کے سامنے بھی اپنے جُرم کا اعتراف کر لیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ شیرون راج اور میں ایک دوسرے سے پیار کرتے تھے۔‘
گریشما نے عدالت کو بتایا کہ ’لیکن جب مجھے اندازہ ہوا کہ میرے والدین میری شادی کسی اور سے کروانا چاہتے ہیں تو میں نے شیرون سے رشتہ ختم کرنے کی بات کی لیکن اس نے انکار کر دیا۔‘
ڈی ایس پی راستھ کہتے ہیں کہ گریشما کی طرف سے بیان کیے گئے تمام واقعات کے ثبوت اکھٹے کیے گئے اور عدالت میں پیش کیے گئے۔
موبائل کا ڈیلیٹ کیا گیا ڈیٹا
سرکاری پروسیکیوٹر ونیت کمار نے بی بی سی تمل کو بتایا کہ: ’اس مقدمے میں ہمیں درپیش سب سے بڑا چیلنج یہ تھا کہ ہمارے پاس ڈائریکٹ ثبوتوں کا فقدان تھا۔ اس کے بعد ہم نے ڈیجیٹل، تکنیکی اور سائنسی شواہد کی بنیاد پر اس کیس کو ثابت کیا۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’اس سے قبل بھی گریشما نے ایک جوس کے گلاس میں 50 پیراسیٹامول گولیاں ملا کر شیرون کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی، تاہم کڑوا ہونے کے باعث شیرون نے جوس نہیں پیا تھا اور وہ بچ گیا تھا۔‘
ونیت کمار مزید کہتے ہیں کہ ’شیرون کو قتل کرنے سے قبل گریشما نے اپنے قتل کے طریقے سے متعلق معلومات گوگل سے حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔ یہی چیز دورانِ تفتیش اہم ثابت ہوئی۔‘
گریشما نے شیرون کو اپنے گھر بُلایا اور اسے ایک شربت میں زہر ملا کر دے دیا۔ یہ شربت پینے کے بعد شیرون کی طبیعت بگڑی اور انھیں الٹیاں ہونے لگیں جس کے بعد انھیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ہسپتال میں ان کی صحت مزید خراب ہوئی، اعضا فیل ہو گئے اور 25 اکتوبر 2022 کو ان کی موت واقع ہو گئی۔
ونیت کمار کہتے ہیں کہ ’گریشما کو ڈر تھا کہ پولیس شیرون کی موت کی تفتیش کرنے آئے گی اور اسی سبب انھوں نے اپنے موبائل فون کا تمام ڈیٹا ڈیلیٹ کر دیا۔ انھوں نے یہ چیک کرنے کی بھی کوشش کی کہ کہیں ڈیلیٹ کیے جانے والا ڈیٹا دوبارہ تو حاصل نہیں کیا جا سکتا۔‘
’پولیس نے تحقیق کے لیے گریشما کا موبائل فون فورنزک لیب بھیجا اور گوگل کلاؤڈ سے تمام ڈیٹا ریکور کر لیا۔‘
اس کے بعد گریشما کے موبائل فون سے اکٹھا کیا گیا ڈیٹا بشمول واٹس ایپ چیٹس، ویڈیو کالز کی ریکارڈنگ اور سرچ انجن کی تفصیلات کو عدالت میں بطور ثبوت پیش کیا گیا۔
ڈی ایس پی راستھ کے مطابق 'گریشما نے بعد میں جج کے سامنے بھی اپنے جُرم کا اعتراف کر لیا تھاونیت کمار کہتے ہیں کہ ’قتل کے روز علاقے میں نصب سی سی ٹی وی کیمرے کی ویڈیو اور واٹس ایپ چیٹ سے یہ ثابت ہو گیا کہ اپنی موت کے روز شیرون گریشما کے گھر گیا تھا۔‘
ونیت کمار کہتے ہیں ان تمام ثبوتوں کی بنیاد پر ہم نے عدالت میں ثابت کر دیا کہ گریشما ہی نے شیرون کا قتل کیا ہے۔
شیرون کے خون سے زہر کیوں نہیں ملا؟
سرکاری پروسیکیوٹر ونیت کمار کہتے ہیں کہ دوران تفتیش یہ بات واضح ہو گئی تھی کہ گریمشا نے شیرون کو زہر دیا ہے، تاہم پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جسے دیکھ کر کہا جا سکے کہ شیرون نے زہر پیا تھا۔
وہ کہتے ہیں کہ ’شیرون کی موت ہسپتال میں ایڈمٹ ہونے کے 11 روز بعد ہوئی تھی اور اس وقت تک ان کا تین مرتبہ ڈائیلائسز ہو چکا تھا۔ اسی سبب ان کا خون صاف ہو چکا تھا اور ان کے جسم میں زہر کا کوئی سراغ نہیں ملا تھا۔'
'ہم نے عدالت میں شواہد کے ذریعے یہ تمام باتیں واضح کر دی تھیں۔'
500 صفحات پر مشتمل عدالتی فیصلہ
اس مقدمے کا فیصلہ ایڈیشنل سیشنز کورٹ کے جج اے ایم بشیر نے 20 جنوری 2025 کو سنایا جس میں گریشما کو سزائے موت اور ان کے ماموں نرمل کمارن نائر کو تین برس قید کی سزا سنائی گئی۔
اپنے فیصلے میں جج نے خصوصی طور پر پولیس کی تحقیقات کی تعریف بھی کی ہے۔
جج اے ایم بشیر نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ’شیرون راج اور گریشما ہم عمر تھے۔ شیرون گریشما سے بے حد پیار کرتا تھا اور ان پر اندھا اعتماد کرتا تھا لیکن گریشما نے اس کو دھوکا دیا۔‘
سرکاری پروسیکیوٹر ونیت کمار کہتے ہیں کہ دوران تفتیش یہ بات واضح ہو گئی تھی کہ گریمشا نے شیرون کو زہر دیا ہےعدالتی فیصلے میں درج ہے کہ ’جب شیرون بسترِ مرگ پر تھے تو انھوں نے جج کے سامنے ایک آخری بیان ریکارڈ کروایا جس میں انھوں نے کہا کہ انھیں گریشما سے کوئی شکایت نہیں۔ وہ نہیں چاہتے تھے کہ گریشما کو سزا ہو۔ یہ ایک سنگین جُرم تھا، ایک نوجوان کو بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔‘
جج ایم بشیر نے مزید لکھا کہ ’ایک کالج کے طالب علم کی مخلص محبت کا قتل کیا گیا ہے۔‘
گریشما کو سزائے موت سنائے جانے پر شیرون کے خاندان نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ شیرون راج کے بھائی ڈاکٹر شمون راج نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہماری خواہش تھی کہ گناہ گار کو پھانسی ہو اور فیصلہ ہماری امیدوں کے مطابق آیا ہے۔‘
’ہم اس فیصلے سے بہت خوش ہیں اور میری والدہ کو یہ فیصلہ سن کر سکون ملا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ کبھی نہیں بھولیں گے کہ ان کا بھائی اب ان کے درمیان نہیں رہا لیکن ’ہمارے لیے سکون کی بات یہ ہے کہ ایک مجرم کو پھانسی کی سزا سُنائی گئی ہے۔‘