وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو اعلان کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک دائمی رگوں کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ان کے ہاتھ پر نیل اور سوجن کی تصاویر منظرِ عام پر آئیں اور پھر اس کے متعلق چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں۔
صدر ٹرمپ کے ہاتھ پر سوجن اور نیل کے نشان نظر آئے ہیں جس پر کوئی کریم لگائی گئی ہےوائٹ ہاؤس نے آگاہ کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ رگوں کی دائمی بیماری میں مبتلا ہیں۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب صدر ٹرمپ کے ہاتھوں پر نیل پڑنے کی تصاویر منظرِ عام پر آئیں اور پھر اس سے متعلق چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوِٹ کے مطابق حال ہی میں صدر ٹرمپ کی ٹانگوں پر سوجن ہوئی جس کے بعد اُن کا مکمل طبی معائنہ کیا گیا جس میں ان کے جسم کی رگوں کے نظام کی جانچ بھی شامل تھی۔
لیوِٹ نے بتایا کہ ٹرمپ کے ہاتھ پر نظر آنے والے نیل 'بار بار ہاتھ ملانے سے بافتوں کو ہونے والے نقصان' کا نتیجہ ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب وہ ایسپرین (دوائی) لے رہے ہوں، جو کہ ’دل کی بیماریوں سے بچاؤ کے عام علاج کا حصہ ہے۔‘
79 سالہ ٹرمپ اکثر اپنی صحت پر فخر کرتے ہیں اور ایک بار خود کو ’تاریخ کا سب سے صحت مند صدر‘ بھی قرار دے چکے ہیں۔
صدر ٹرمپ کو تشخیص ہونے والی یہ بیماری ’کرانک وینس انسفیشیئنسی‘ کہلاتی ہے۔ یہ بیماری اس وقت لاحق ہوتی ہے جب ٹانگوں کی رگیں خون کو دل تک واپس پہنچانے میں ناکام رہتی ہیں، جس کی وجہ سے خون جسم کے نچلے اعضا بالخصوص ٹانگوں میں جمع ہو جاتا ہے اور ٹانگیں سوج سکتی ہیں۔
ٹیکسس یونیورسٹی سے منسلک ڈاکٹر میرِل لوگن کے مطابق انسانی جسم کی رگیں اور ان کے اندر موجود والو خون کو ٹانگوں سے دل کی طرف لے جانے میں مدد دیتے ہیں اور چونکہ یہ عمل کششِ ثقل کے مخالف سمت میں ہوتا ہے، اس لیے اسے مکمل کرنا مشکل ہو سکتا ہے اور اس کے لیے طاقت درکار ہوتی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’کرانک وینس انسفیشیئنسی اُس وقت ہوتی ہے جب رگیں اور والو اپنا کام چھوڑ دیں اور خون دل کی طرف جانے کے بجائے دوبارہ نیچے کی طرف بہنے لگے۔‘
امریکی تاریخ میں سب سے معمر صدر

لیوِٹ نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کے ٹیسٹ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انھیں رگوں میں خون جمنے (ڈیپ وین تھرومبوسس) یا شریانوں سے متعلق کوئی بڑی بیماری نہیں ہیں اور اس حوالے سے اُن کے ٹیسٹ کے نتائج ’نارمل‘ تھے۔
وائٹ ہاؤس کے معالج شان باربابیلا کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ بیماری ’عام‘ ہے اور ’خطرناک نہیں ہے،‘ خاص طور پر اُن افراد میں جن کی عمر 70 سال سے زائد ہوتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’مزید ٹیسٹوں سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ ٹرمپ دل کی خرابی، گردوں کی خرابی یا کسی اندرونی بیماری کا شکار نہیں ہیں۔‘
وائٹ ہاؤس کے سرکاری معالج کے مطابق مجموعی طور پر ٹرمپ کی صحت ’بہترین‘ ہے۔
فوٹوگرافروں نے 13 جولائی کو نیو جرسی میں ہونے والے فیفا کلب ورلڈ کپ فائنل کے دوران ٹرمپ کی سوجی ہوئی ٹانگوں کو کیمرے میں محفوظ کیا تھا۔ بعد ازاں رواں ہفتے لی گئی تصاویر میں وائٹ ہاؤس میں بحرین کے وزیرِ اعظم شہزادہ سلمان بن حمد بن عیسیٰ الخلیفہ سے ملاقات کے دوران ٹرمپ کے ہاتھ پر نیل پڑنے کے واضح نشان دیکھے گئے تھے۔
فروری میں فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں سے ملاقات کے دوران بھی اُن کے ہاتھ پر نیل کا نشان دیکھا گیا تھا۔
ان کے سوجے ہوئے پاؤں اور نیل کے نشانات نے سوشل میڈیا پر ان افواہوں کو جنم دیا تھا کہ شاید صدر کسی ایسی بیماری کا شکار ہیں جو عوام سے چھپائی جا رہی ہے۔
اپریل میں ہونے والے سالانہ طبی معائنے کے بعد ڈاکٹر باربابیلا نے لکھا تھا کہ ٹرمپ ’جسمانی اور دماغی طور پر صحت مند‘ ہیں۔
ٹرمپ نے جنوری میں دوسری مدت کے لیے جب حلف اٹھایا تھا تو اُس وقت اُن کی عمر 78 سال، سات ماہ تھی۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے امریکہ کی تاریخ کے سب سے عمر رسیدہ صدر بننے کا اعزاز بھی حاصل کیا تھا۔
کرانک وینس انسفیشیئنسی کتنی خطرناک حالت ہے؟
ڈاکٹروں نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ وائٹ ہاؤس کے سرکاری معالج ڈاکٹر باربابیلا کی اِس تشخیص سے متفق ہیں کہ یہ بیماری سنگین نہیں ہے۔
ویک فاریسٹ یونیورسٹی میں وینز سرجری کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر میتھیو ایڈورڈز نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ حالت بعض اوقات سنگین بیماریوں سے منسلک ہو سکتی ہے، لیکن بذاتِ خود یہ کوئی خطرناک حالت نہیں اور عام طور پر عمر رسیدہ افراد میں پائی جاتی ہے۔‘
’میں کہوں گا کہ اُن کی عمر کے لوگوں میں 10 سے 35 فیصد تک لوگ اس بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری سے منسلک دیگر خطرات میں زائد وزن، خون جمنے کی ہسٹری، اور طویل وقت تک کھڑے رہنے والے افراد شامل ہیں۔
مرض پر قابو پانے کے لیے خاص میڈیکل گریڈ کے کمپریشن سٹاکنگ پہننے سے مدد ملتی ہے، اور ماہرین مریضوں کو رات کے وقت ٹانگیں بلند رکھ کر سونے کی بھی ہدایت دیتے ہیں۔
ڈاکٹر لوگن کہتی ہیں کہ ’میں اپنے مریضوں کو کہتی ہوں کہ روزانہ اپنی ٹانگوں اور پیروں پر کوئی اچھا موئسچرائزنگ لوشن لگائیں، اور پھر موٹاپے جیسے دیگر خطرات پر بھی قابو پائیں۔‘
صدر کے ہاتھ پر نیل
چونکہ کرانک وینس انسفیشیئنسی صرف جسم کے نچلے حصے کو متاثر کرتی ہے، اس لیے صدر کے ہاتھ پر نیل کا اس بیماری سے کوئی تعلق نہیں۔
صدر کے معالج کا کہنا ہے کہ نیل ہاتھ ملانے اور ایسپرین کے استعمال کا نتیجہ ہے۔ ایسپرین ایک ایسی دوا ہے جو دل کے دورے، خون جمنے، اور فالج سے بچاؤ میں مدد دیتی ہے۔
ڈاکٹر ایڈورڈز نے وائٹ ہاؤس کے معالج کی اس وضاحت سے اتفاق کیا کہ ٹرمپ کی عمر اور ایسپرین کا استعمال نیل پڑنے کی وجہ ہو سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا: ’ہم سب جیسے جیسے عمر رسیدہ ہوتے ہیں، ہمارے اعضا پر نیل پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، خاص طور پر ان لوگوں میں جو ایسپرین یا دیگر خون پتلا کرنے والی دوائیں لیتے ہیں۔‘
ڈاکٹر ایڈورڈز مزید کہتے ہیں کہ ’اور اگر کوئی آپ کے ہاتھ کو زور سے دبا دے تو نیل پڑ سکتا ہے۔ یعنی یہ ایک خاصے سخت مصافحے کے نتیجے میں ایسا ہو سکتا ہے۔‘