"میرے خیال میں اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے، مالک مکان کا ڈیٹا جمع کیا جائے، اس کا سی ڈی آر نکالا جائے، یہ دیکھا جائے کہ وہ کتنے عرصے سے کراچی میں رہ رہا ہے اور کیا لاہور میں بھی اس کے کوئی روابط ہیں؟"
یہ کہنا ہے ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کے بھائی نوید اصغر کا، جنہوں نے اپنی بہن کی پراسرار موت پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔
کراچی کے ڈیفنس علاقے میں ایک فلیٹ سے کئی ماہ پرانی لاش ملنے کے بعد جب یہ انکشاف ہوا کہ وہ لاش حمیرا اصغر کی ہے، تو سوشل میڈیا پر غم اور صدمے کی لہر دوڑ گئی۔ اب مرحومہ کے بھائی نوید اصغر نے لاہور سے تعلق رکھنے والے یوٹیوبر علی حمزہ سے گفتگو کرتے ہوئے نہ صرف یہ دعویٰ کیا کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا قتل ہے بلکہ حکام سے تحقیقات کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی اپیل بھی کی۔
"تحقیقات کرنے والے افسران نے مجھے بتایا کہ جب وہ اندر داخل ہوئے تو پچھلا دروازہ کھلا ہوا تھا۔ چھت بھی مسلسل کھلی رہتی تھی، اسی لیے بدبو اگلے حصے میں نہیں پھیلی۔ یہ مکمل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا قتل ہے۔" نوید اصغر کا کہنا تھا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ نہ صرف مالک مکان بلکہ ان تمام افراد کی چھان بین کی جائے جو اس دوران حمیرا کے ساتھ رابطے میں تھے یا اس کے آخری پروجیکٹس میں کام کر رہے تھے۔
"میں حکام سے یہ بھی درخواست کرتا ہوں کہ حمیرا کی سفری تاریخ کی بھی جانچ کی جائے کہ وہ اکیلی سفر کرتی تھی یا کسی کے ساتھ؟ ہم 90 فیصد یقین سے کہتے ہیں کہ یہ قتل ہے۔" نوید نے واضح الفاظ میں کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ حمیرا کے ساتھ آخری پروجیکٹس میں کام کر رہے تھے، وہ بھی اس وقت مکمل تعاون نہیں کر رہے۔ "مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اس کے ساتھی مکمل معلومات کیوں نہیں دے رہے، کیا وہ کسی سے خوفزدہ ہیں؟ اگر وہ بے گناہ ہیں تو پھر ان کو مکمل تعاون کرنا چاہیے۔ تحقیقات میں ان کا کردار بھی سامنے آنا چاہیے۔"
نوید اصغر کے انکشافات نے اس افسوسناک کیس میں ایک نیا موڑ ڈال دیا ہے۔ اب صرف عوام ہی نہیں بلکہ پاکستان کے شوبز ستارے بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ حمیرا اصغر کی موت کی شفاف، غیرجانبدار اور مکمل تحقیقات کی جائیں۔