ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ آنکھوں کے عام اسکین کے ذریعے یہ پیش گوئی ممکن ہے کہ کسی شخص کو آنے والے دس برسوں میں دل کا دورہ یا فالج ہونے کا خطرہ ہے یا نہیں۔
یہ اسکین آنکھ کے پچھلے حصے، یعنی ریٹینا کی تصویر لیتا ہے۔
یہاں موجود خون کی نالیاں جسم میں دورانِ خون کی مجموعی کیفیت کی عکاسی کرتی ہیں۔
سائنس دانوں نے مصنوعی ذہانت (AI) کا استعمال کرتے ہوئے ہزاروں ریٹینا اسکینز کا تجزیہ کیا۔
حیران کن طور پر یہ ٹیکنالوجی صرف ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں ہر فرد کے دل یا دماغی امراض کے خطرے کا اندازہ لگا سکتی ہے۔
یہ تحقیق ’کارڈیو ویسکولر ڈائیبیٹولوجی‘ نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
مطالعہ ان افراد پر کیا گیا جو ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریض تھے۔
کیونکہ ان کی آنکھوں کی باقاعدہ جانچ کی جاتی ہے تاکہ ڈائیبیٹک ریٹینوپیتھی جیسے مسائل کی نشاندہی ہو سکے۔
اگر آنکھ میں خون کی نالیوں میں تنگی یا نقصان دکھائی دے، تو یہی مسئلہ ممکنہ طور پر دل کی شریانوں میں بھی موجود ہوتا ہے۔
ابتدائی طور پر AI سسٹم کو تربیت دی گئی کہ وہ آنکھوں کی ان نالیوں میں موجود رکاوٹ یا خرابی کو پہچانے۔
بعد میں اس نے ان کی ترتیب، موٹائی، اور دیگر باریک تفصیلات کا تجزیہ بھی سیکھ لیا۔
اس مقصد کے لیے 4,200 آنکھوں کی تصاویر استعمال کی گئیں۔
اس ٹیکنالوجی نے 70 فیصد درستگی کے ساتھ یہ پیش گوئی کی کہ کن افراد کو اگلے 10 سالوں میں ہارٹ اٹیک یا فالج ہونے کا امکان ہے۔
"یہ اسکین صرف ایک منٹ میں مکمل ہو جاتا ہے اور اگر طبی نظام کا حصہ بن جائے تو ہزاروں جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔"
اگر یہ سادہ اسکین روزمرہ چیک اپ کا حصہ بن جائے، تو قبل از وقت تشخیص ممکن ہو سکے گی۔
اور دل کے دورے یا فالج جیسے مہلک امراض سے بچاؤ کے امکانات کہیں زیادہ بڑھ جائیں گے۔