چاند پرزندگی کا خواب حقیقت بننے لگا، آکسیجن اور ایندھن حاصل ہو گئے

image

چاند پر مستقل انسانی بستی قائم کرنے کے منصوبے اب حقیقت کے قریب پہنچتے جا رہے ہیں۔ انسانوں کی چاند پر بقاء کے لیے تین بنیادی وسائل، پانی، آکسیجن اور ایندھن ناگزیر ہیں، اور اب جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ وسائل مقامی طور پر حاصل کرنے میں کامیابی ملی ہے۔

ماہرین پانی کو ’مائع سونا‘ قرار دیتے ہیں کیونکہ یہ چاند پر نایاب اور قیمتی ہے۔ خوش قسمتی سے حالیہ برسوں میں چاند پر پانی کی مختلف اقسام کے شواہد ملے ہیں۔

زیادہ تر پانی برف کی صورت میں چاند کے قطبی علاقوں کی دائمی سائے والی گہرائیوں میں موجود ہے۔

مزید شواہد معدنی ذرات اور شیشے جیسے ذرات میں ملے ہیں جو شہابیوں کے تصادم سے بنے تھے۔

2020 کے آخر میں چین کے قومی خلائی ادارے ’چانگ اے 5‘ مشن نے چاند کی مٹی کے نمونے زمین پر لائے۔

ان نمونوں میں ہائیڈروکسل (OH) اور پانی (H2O) کے مالیکیولز کی موجودگی کا پتہ چلا، لیکن پانی کی درست جگہوں کی شناخت ابھی باقی ہے۔

چاند پر پانی کی موجودگی سے متعلق دو اہم نظریے ہیں،

شہابیے اور دمدار ستارے (comets) پانی کو چاند تک لائے۔

سورج کی شعاعیں ہائیڈروجن آئنز کو چاند کی مٹی میں داخل کرتی ہیں جو آکسیجن سے مل کر پانی یا ہائیڈروکسل بناتے ہیں۔

ایک نئے سائنسی مطالعے کے مطابق، ایک گیلن پانی چاند تک لے جانے پر تقریباً 83,000 امریکی ڈالر لاگت آتی ہے، جبکہ ایک خلا باز روزانہ اوسطاً ’چار گیلن پانی‘ استعمال کرتا ہے۔

اس قدر لاگت نے سائنسدانوں کو چاند پر ہی پانی نکالنے کی ٹیکنالوجی بنانے پر مجبور کیا۔

نئی تحقیق، جو حال ہی میں جرنل ’Joule‘ میں شائع ہوئی، چاند کی مٹی سے پانی نکالنے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو آکسیجن اور ایندھن میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

اس عمل میں روشنی کو حرارت میں بدلنے والی ’فوٹو تھرمل ٹیکنالوجی‘ استعمال کی گئی۔

یہ ٹیکنالوجی ایک بیچ ری ایکٹر میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے ساتھ کام کرتی ہے، اور چاند کی مٹی سے بیک وقت پانی نکالتی ہے اور گیسوں جیسے کاربن مونو آکسائیڈ اور ہائیڈروجن پیدا کرتی ہے۔

جو ایندھن اور آکسیجن کے طور پر کام آ سکتے ہیں۔

چینی یونیورسٹی ہانگ کانگ، شینزین کے ’ڈاکٹر لو وانگ‘ کا کہنا ہے، ’ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ چاند کی مٹی میں اتنا ’جادو‘ ہوگا۔

اس ایک قدمی طریقہ کار نے ہماری توانائی کی کارکردگی کو بہتر بنایا اور لاگت اور انفراسٹرکچر کے مسائل کو کم کر دیا۔‘

اگرچہ زمینی تجربات کامیاب رہے، مگر چاند پر اصل حالات میں اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرنا آسان نہیں ہوگا۔

چاند کی انتہائی درجہ حرارت میں تبدیلی، تابکاری، اور کم کششِ ثقل جیسے عوامل اس منصوبے کو چیلنج کر سکتے ہیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ چاند پر انسانی بستی کے خواب کو سچ کرنے کے لیے ان تمام تکنیکی رکاوٹوں کو دور کرنا اور اخراجات کو قابو میں رکھنا لازمی ہوگا۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts