امی حج پر گئی ہیں۔۔ ڈیگاری میں دہرے قتل کا واقعہ ! مقتولہ کے بچوں نے ماں سے آخری ملاقات کے بارے میں کیا بتایا؟

image

"امی نے کہا تھا... اپنا اور ابو کا خیال رکھنا"

بلوچستان کے علاقے ڈیگاری میں پیش آنے والے اندوہناک دوہرے قتل نے نہ صرف مقامی آبادی بلکہ پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اس واقعے کی تہہ میں چھپی کہانی اب آہستہ آہستہ سامنے آرہی ہے، اور مقتولہ بانو بی بی کے خاندان کی گواہیوں نے معاملے کو ایک نیا رخ دے دیا ہے۔

بانو بی بی کے بیٹے، جو اپنی عمر سے کہیں زیادہ سنجیدہ اور نڈر لہجے میں بول رہے تھے، نے کہا:"امی روتی نہیں تھیں، وہ بہادر تھیں۔ انہوں نے ہم سے کہا، 'اپنا اور ابو کا خیال رکھنا'، اور چلی گئیں۔"

ان کا چھوٹا بھائی ذاکر، جس کی عمر ابھی محض چھ سال ہے، اس پوری قیامت سے بے خبر اپنی معصوم سوچ میں کہتا ہے: "امی حج کرنے گئی ہیں۔"

یہ الفاظ بظاہر معصومانہ ہیں، مگر ان میں ایک خالی پن چھپا ہے جو دل کو چیر کر رکھ دیتا ہے۔

نجی چینل کی رپورٹ کے مطابق مقتولہ کی بہن اور پھوپھی نے میڈیا کے سامنے جو انکشافات کیے، وہ اس معاملے کو روایتی "پسند کی شادی" کے بیانیے سے بہت مختلف زاویے میں لے جاتے ہیں۔ ان کے مطابق، بانو بی بی کو اپنی زندگی کے فیصلے پر ندامت ہو چکی تھی۔ وہ قبیلے کے سامنے شرمندگی محسوس کر رہی تھیں۔ بار بار کہتی تھیں: "مجھے پستول دے دو، میں خود کو ختم کر دوں گی۔ وہ لوگوں کا سامنا نہیں کرنا چاہتی تھی۔ آخر یہ کیسے جائز ہوسکتا ہے کہ ایک عورت مرد کے نکاح میں ہوتے ہوئے نامحرم کے ساتھ 25 دن رہے۔

جیسے ہی یہ کیس میڈیا پر آیا، سوشل میڈیا پر "محبت کی شادی" کا بیانیہ پھیلنا شروع ہو گیا۔ مگر مقتولہ کی بڑی بہن نے اس کی سختی سے تردید کی۔ ان کا کہنا ہے کہ اصل کہانی کو مسخ کیا جا رہا ہے۔

میڈیا میں اب مقتولہ اور ان کے شوہر نور محمد کے شناختی کارڈ اور بچوں کے ب فارم بھی گردش کر رہے ہیں۔ بانو بی بی کی عمر 40 سال، جبکہ ان کے شوہر نور محمد 38 سال کے تھے۔ ان کے بچوں کے نام اور عمریں بھی سامنے آ چکی ہیں۔ 15 سالہ نور احمد، 14 سالہ باسط خان، 10 سالہ بی بی فاطمہ، 7 سالہ بی بی صادقہ اور 6 سالہ ذاکر احمد۔

پولیس نے اس کیس میں اب تک دو افراد کو گرفتار کرکے دس روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔ بانو بی بی کی والدہ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، جنہیں سیریس کرائمز انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ تحقیقات اب عدالت کے ذریعے آگے بڑھائی جا رہی ہیں، اور مزید گرفتاریوں کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow