اس کہانی کا مرکزی کردار ہرپریت کور ہیں جنھوں نے مبینہ طور پر ایک نہیں بلکہ 12 لڑکوں کو کینیڈا بلانے کا خواب دکھا کر دھوکہ دیا۔ پولیس نے اس معاملے میں ہرپریت کور کی ماں اور بھائیوں کو گرفتار کیا ہے تاہم اس معاملے کی مرکزی ملزمہ ہرپریت کور اب بھی کینیڈا میں ہیں۔
اس کیس کا مرکزی کردار ہرپریت کور ہیں جنھوں نے مبینہ طور پر ایک نہیں بلکہ 12 لڑکوں کو کینیڈا بلانے کا خواب دکھا کر دھوکہ دیامحبت اور دھوکہ ایسے الفاظ ہیں جو ہم اکثر سنتے رہتے ہیں لیکن یہ کہانی دل ٹوٹنے کی نہیں بلکہ ایک خواب کی ہے جو کینیڈا بلانے کے نام پر دکھایا گیا۔
اس کہانی کا مرکزی کردار ہرپریت کور ہیں جنھوں نے مبینہ طور پر ایک نہیں بلکہ 12 لڑکوں کو کینیڈا بلانے کا خواب دکھا کر دھوکہ دیا۔
پولیس نے اس معاملے میں ہرپریت کور کی ماں سکھدرشن کور، بھائیوں من پریت سنگھ اور اشوک کمار کو گرفتار کیا ہے تاہم اس معاملے کی مرکزی ملزمہ ہرپریت کور اب بھی کینیڈا میں ہیں۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ دھوکہ دہی کا نشانہ بننے والے 12 نوجوانوں کی شناخت کی گئی۔ اس معاملے میں متاثرین کو مبینہ طور پر 1.60 کروڑ روپے سے زیادہ کا دھوکہ دیا گیا تھا۔
پولیس سے ملنے والی معلومات کے مطابق اس دھوکہ دہی کا پردہ فاش تب ہوا جب کینیڈا جانے کے خواہشمند ایک نوجوان نے ہرپریت پر دھوکہ دہی کا الزام لگایا۔ اس نوجوان کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔
پولیس کے مطابق انھوں نے اس معاملے میں پوچھ گچھ کی اور جیسے جیسے تفتیش آگے بڑھی انھیں پتہ چلا کہ ہرپریت اور ان کے خاندان نے ایسے کئی لڑکوں سے 1.60 کروڑ روپے کا فراڈ کیا۔

پولیس نے اب تک کیا کہا؟
پنجاب پولیس کے مطابق لدھیانہ اور آس پاس کے علاقوں کے کم از کم 12 نوجوان اس دھوکہ دہی کا شکار ہو چکے ہیں۔ ہرپریت کور کی ماں متاثرہ نوجوانوں کے اہلخانہ کو بتاتی تھیں کہ ان کی بیٹی ہرپریت کور کینیڈا میں رہتی ہیں۔
ہرپریت کور کی ماں ان لڑکوں سے وعدہ کرتی تھیں کہ ان کی بیٹی شادی کر کے انھیں کینیڈا لے جائے گی لیکن اس کے بدلے میں لڑکے کے والدین کو پیسے دینا ہوں گے۔
اسسٹنٹ سب انسپکٹر ہرجیت سنگھ نے بتایا کہ ملزمان ازدواجی اشتہارات کے ذریعے اپنے شکار کو تلاش کرتے تھے۔ اشوک کمار ایک مڈل مین کا کردار ادا کرتے تھے۔
شادی کے اشتہارات کے بغیر بھی ملزمان ایسے نوجوانوں کی تلاش میں تھے جو کینیڈا جانا چاہتے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ رشتہ آگے بڑھنے کے بعد ہرپریت کور کی تصویر پر شگن رکھ کر منگنی کی تقریب انجام دی جاتی۔ منگنی کے بعد ہرپریت متاثرین سے بات کرتی رہتی تھیں۔
ہرپریت کی ماں اپنے بیوہ ہونے اور بیٹی کی تعلیم کی وجہ سے اٹھنے والے اخراجات اور قرضوں کا حوالہ دے کر لڑکوں کے گھر والوں سے پیسے مانگتی تھیں۔
اسسٹنٹ سب انسپکٹر نے بتایا ’رقم کی منتقلی کا عمل مکمل طور پر قانونی تھا۔ ملزمہ نے لڑکے کو کینیڈا لے جانے کا حلف نامہ دیا، رقم براہ راست لڑکی کے بھائی من پریت کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی۔ اس خاندان نے لڑکوں کو بلینک چیک بھی دیے۔ جس کی وجہ سے لڑکوں اور ان کے خاندانوں نے ان پر بھروسہ کیا۔‘
دھوکہ دہی کا انکشاف کیسے ہوا؟
پولیس کے مطابق ملزمان نئے شکار کی تلاش میں لدھیانہ کے شہر ڈوراہا میں تھے، یہاں وہ مبینہ طور پر نئے شکار کو پھنسا رہے تھے لیکن مبینہ دھوکہ دہی سے پہلے ہی ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
دراصل لڑکی کی والدہ نے ایک پیغام، جو وہ اپنی بیٹی کو بھیجنا چاہتی تھیں، غلطی سے اس کے منگیتر کو بھیج دیا جو بھٹنڈہ میں رہتا ہے۔
پولیس کے مطابق پیغام میں فیض گڑھ گاؤں کے ایک رہائشی سے منگنی کرنے اور رقم وصول کرنے کی بات کی گئی تھی۔
ہرپریت کور کی منگنی 10 جولائی کو لدھیانہ ضلع کے فیض گڑھ گاؤں کے ایک 27 سالہ نوجوان سے ہونا تھی لیکن یہاں بھٹنڈہ سے ہرپریت کور کے پرانے منگیتر پہنچ گئے۔
ملزمان کون ہیں؟
پولیس کے مطابق ہرپریت کور تقریباً تین سال قبل سٹڈی ویزا پر کینیڈا گئی تھیں۔ وہ اس وقت کینیڈا کے شہر سرے میں مقیم ہیں۔
تفتیش کرنے والے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) ہرجیت سنگھ نے بتایا کہ جب وہ کینیڈا گئی تھیں تب بھی ایک لڑکے کے خاندان نے تمام اخراجات برداشت کیے تھے۔ لڑکے سے وعدہ کیا گیا تھا کہ لڑکی اس سے شادی کر کے اسے اپنے ساتھ کینیڈا لے جائے گی۔
لڑکی کی ماں سکھدرشن کور اور بھائی من پریت سنگھ لدھیانہ کے علاقے جگراون میں رہتے ہیں جبکہ اشوک کمار لدھیانہ کے چھپر گاؤں کا رہنے والا ہے۔
ہرجیت سنگھ نے بتایا کہ جب کسی لڑکے کا رشتہ آتا تھا تو اشوک کبھی خود کو لڑکی کا بھانجا، کبھی چچا اور کبھی ماموں بتاتا تھا۔
ہرپریت کور کی ماں لڑکوں سے پیسوں کی بات کرتی تھیںپولیس نے کیا کارروائی کی؟
اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) ہرجیت سنگھ جو اس کیس کی تحقیقات کر رہے ہیں، نے بتایا کہ سکھدرشن کور، من پریت سنگھ اور اشوک کمار کو گرفتار کر لیا گیا ہے تاہم ہرپریت کور کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا کیونکہ وہ کینیڈا میں ہیں۔
اے ایس آئی نے بتایا کہ انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) کی دفعہ 316 (2) (اعتماد کی خلاف ورزی)، 318 (4) (دھوکہ دہی) اور 61 (2) (سازش) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
ایس ایچ او انسپکٹر آکاش دت نے کہا کہ ’اب تک 12 متاثرین سامنے آ چکے ہیں، ہم نے ان سب کے بیانات ریکارڈ کر لیے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ہرپریت 2022 میں کینیڈا گئی تھیں اور اب بھی وہیں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

’زمینیں بیچنی پڑیں‘
اس مبینہ فراڈ کو بے نقاب کرنے میں کلیدی کردار ادا کرنے والے شخص کو اپنی زمین بھی بیچنی پڑی۔
ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اخبار میں ہرپریت کور سے شادی کا اشتہار دیکھا۔ جس کے بعد انھوں نے جولائی 2024 کو ایک ویڈیو کال کے ذریعے ہرپریت کور سے منگنی کی۔
ان کا کہنا ہے کہ منگنی سے قبل ملزمان نے ان سے دو لاکھ روپے لیے تھے۔ ان سے کہا گیا تھا کہ اگر وہ منگنی سے قبل دو لاکھ روپے نہیں دیں گے تو منگنی نہیں ہو گی۔
’منگنی کے بعد وہ مجھے کینیڈا لے جانے کے لیے 25 لاکھ روپے کا مطالبہ کر رہے تھے لیکن بعد میں 23 لاکھ روپے میں سودا طے پایا۔ میں نے ہرپریت کی 6.50 لاکھ روپے کی فیس بھی ادا کر دی تھی۔ میں اب تک ملزمان کو 18 لاکھ روپے ادا کر چکا ہوں۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ ’میرا تعلق ایک چھوٹے سے کاشتکار خاندان سے ہے۔ میرے پاس تقریباً پانچ ایکڑ زمین تھی۔ مجھے ملزمان کو ادائیگی کے لیے اس میں سے دو ایکڑ زمین بیچنی پڑی۔‘
’جب منگنی کی تیاریاں جاری تھیں تو سارا راز کھل گیا‘
فیض گڑھ گاؤں کے 27 سالہ نوجوان نے بتایا کہ ان کی بہن کینیڈا میں رہتی ہیں۔ ان کے والدین کو کینیڈا کا ویزا مل گیا تھا۔ وہ خود اٹلی سے پنجاب آئے تھے اور کینیڈا جانے کے خواہشمند تھے۔
وہ کہتے ہیں ’ہمارا پورا خاندان کینیڈا جانا چاہتا تھا، اسی لیے ہم کینیڈا سے رشتہ ڈھونڈ رہے تھے۔ اس دوران ہمارے رشتہ داروں میں سے کسی جاننے والے نے ہمیں ہرپریت کے بارے میں بتایا۔ جب رشتے کی بات ہوئی تو لڑکی کے والدین نے 18 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا۔‘
’ہم نے ایک لاکھ روپے پہلے ہی ادا کر دیے تھے۔ چار لاکھ منگنی کے بعد ادا کرنے تھے اور باقی رقم لڑکے کے کینیڈا پہنچنے کے بعد ادا کی جانی تھی۔ 10 جولائی کو جب منگنی کی تیاریاں جاری تھیں تو سارا راز کھل گیا۔‘