آخری ضد کی کہ فوجی یونیفارم والے کپڑے چاہئیں۔۔ ماں کی آنکھ کا تارا 11سالہ احمد کی لاش 4 دن بعد کہاں سے ملی؟

image

"میرے احمد کا خواب تھا کہ وہ بڑا ہو کر فوجی بنے، پڑھ لکھ کر میرا سہارا بنے۔ اسے نعتیں پڑھنے کا بے حد شوق تھا، ہر ایک کا کام کر دیتا تھا، کسی کو انکار نہیں کرتا تھا۔ اگر مجھے ذرا سا بھی اندازہ ہوتا تو میں اسے باہر جانے ہی نہ دیتی، اپنی بانہوں میں روک لیتی۔ 14 اگست کو اس نے ضد کی تھی کہ اسے فوجی یونیفارم والے کپڑے چاہییں، مجھے کیا پتہ تھا یہ اس کی آخری خواہش تھی۔ میرا بیٹا لاپتہ ہوا تو تین دن تک دل یہی کہتا رہا کہ احمد دروازہ کھول کر واپس آ جائے گا، لیکن پھر اس کی لاش ملی۔ حکومت سے بس ایک گزارش ہے کہ شہر میں کھلے مین ہول بند کیے جائیں تاکہ کوئی اور ماں اپنی دنیا یوں نہ اجاڑے۔"

لیاقت آباد کی گلیوں میں بارش کے پانی کے ساتھ ایک ایسا درد بھی بہہ گیا جو ہمیشہ کے لیے یاد رہے گا۔ 11 سالہ احمد رضا، چھ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا اور والدین کا لاڈلا، ایک کھلے مین ہول نے اس کی زندگی ہی نگل لی۔ مدرسے کا طالب علم، جو اپنے بڑوں کے خوابوں کا سہارا تھا، اور خود خواب دیکھتا تھا کہ ایک دن وردی پہن کر وطن کی حفاظت کرے گا۔

19 اگست کی بارش نے احمد کی زندگی کا رخ بدل دیا۔ کھیلتا، نہاتا، ہنستا ہوا بچہ عصر کے وقت گھر سے نکلا تو لوٹ کر واپس نہ آیا۔ والدین اور اہل خانہ نے رات بھر تلاش کی، لیکن سب بے سود۔ اگلے دن اس کی چپل ندی کے پاس ملی، مگر ماں کو یقین نہ آیا۔ ماں کا دل تو بس یہی کہتا رہا کہ بیٹا کسی بھی لمحے واپس آ جائے گا۔

تین دن بعد جب احمد کی لاش ملی تو پورے خاندان پر قیامت ٹوٹ پڑی۔ والدہ نے تڑپتے دل کے ساتھ بتایا کہ بیٹے نے 14 اگست کو فوجی یونیفارم کی فرمائش کی تھی اور بڑے بھائی سے پیسے لے کر خرید بھی لایا تھا۔ وہ کپڑے پہن کر جب باہر گیا تو یہ اس کی زندگی کا آخری لمحہ تھا۔

والد منیر احمد، جو ویلڈنگ کا کام کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ بیٹا بڑھاپے کا سہارا تھا لیکن اداروں کی غفلت نے سب کچھ چھین لیا۔ احمد کے بڑے بھائی سبحان کے مطابق وہ چار دن تک بھائی کو ڈھونڈتے رہے مگر ہاتھ کچھ نہ آیا۔

احمد رضا کی موت نے ایک بار پھر سوال کھڑا کر دیا ہے: آخر کب تک کھلے مین ہولز شہریوں کی زندگیاں یوں نگلتے رہیں گے؟ ماں کی فریاد ہے کہ شہر کی ہر گلی، ہر سڑک پر ان ڈھکنوں کو فی الفور لگایا جائے تاکہ کسی اور ماں کا جگر پارہ یوں مٹی میں نہ سو جائے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US