اگرچہ دونوں ملکوں کے حکام یہ تصدیق کر چکے ہیں کہ کوئی بھی انڈین پائلٹ پاکستان کی تحویل میں نہیں تاہم اس کے باوجود شیوانگی سنگھ کا نام بار بار سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بنتا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان مئی میں ہونے والی جھڑپوں کو اب پانچ ماہ سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے مگر اب بھی اس بارے میں دونوں جانب سے متضاد دعوے دہرائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
کس ملک نے دوسرے ملک کے کتنے طیارے گرائے یا سیز فائر کیسے اور اس کی درخواست پر ہوا؟ اس بارے میں بیانات آئے روز داغے ہی جاتے ہیں مگر کم از کم ایک معاملے پر دونوں ہی ملک متفق ہیں اور وہ یہ کہ اس لڑائی کے دوران کوئی بھی انڈین پائلٹ پاکستان کی تحویل میں نہیں آیا۔
مگر اس معاملے پر اتفاق رائے کے باوجو انڈین خاتون پائلٹ شیوانگی سنگھ کا نام بار بار دونوں ممالک کے سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بنتا رہا ہے۔
اور اس کی تازہ مثال اُس وقت سامنے آئی جب 11 اکتوبر (سنیچر) کو انڈین فضائیہ نے سکواڈرن لیڈر شیوانگی سنگھ کی ایک تصویر اپنے ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر شیئر کی اور آگاہ کیا کہ انھیں ’کوالیفائیڈ فلائنگ انسٹرکٹر‘ کے بیج سے نوازا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر بعض صارفین نے اس تصویر کے جعلی یعنی فیک ہونے کا دعویٰ کیا تو انڈیا کے پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ (پی آئی بی) کے فیکٹ چیک پورٹل نے اِس کی تردید کی اور بتایا کہ تصویر حقیقی ہے۔
اس کے ساتھ ہی پی آئی بی فیکٹ چیک نے یہ بھی بتایا کہ انڈین ایئر چیف امر پریت سنگھ کی ایک ڈیپ فیک ویڈیو سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے جس میں انھیں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ 'شیوانگی سنگھ لاپتہ ہیں اور انڈیا نے چار رفال طیارے گنوا دیے ہیں۔‘
پی آئی بی فیکٹ چیک نے انڈین ایئرچیف کی اس ویڈیو کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایئر چیف اے پی سنگھ نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
تاہم یہ پہلی بار نہیں ہے کہ انڈین حکومت نے پائلٹ شیوانگی سنگھ سے متعلق سوشل میڈیا پر وائرل جعلی خبروں کی تردید کی ہے۔ رواں برس مئی سے اب تک کم از کم تین مرتبہ پی آئی بی فیکٹ چیک کی جانب سے ایسی خبروں کی تردید کی گئی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا کہ شیوانگی سنگھ تاحال پاکستان کی تحویل میں ہیں۔
شیوانگی سنگھ سے متعلق انڈین حکومت کے تین بار فیکٹ چیک
یوں تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان سیز فائر کرائے جانے کا اعلان کیا تھا تاہم 10 مئی کو انڈین حکومت کے فیکٹ چیک پورٹل نے بتایا تھا کہ ’پاکستان کے حامی سوشل میڈیا اکاؤنٹ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انڈین خاتون ایئر فورس پائلٹ سکواڈرن لیڈر شیوانگی سنگھ کو پاکستان نے حراست میں لے لیا ہے۔‘
اس نے ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انڈیا کی کوئی بھی خاتون ایئر فورس پائلٹ پاکستان کی حراست میں نہیں ہے۔
اس کے بعد 18 اگست کو اُن کا کہنا تھا کہ بعض سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے یہ جھوٹا دعویٰ کر رہے ہیں کہ ایئر چیف اے پی سنگھ نے ’لاپتہ انڈین پائلٹ شیوانگی سنگھ‘ کے گھر کا دورہ کیا ہے اور اُن کے اہلخانہ سے ملاقات کی ہے۔
تاہم پی آئی بی فیکٹ چیک نے بتایا تھا کہ یہ ویڈیو دراصل سارجنٹ سریندر کمار کے خاندان سے ایئر چیف کی ملاقات کی ہے جنھوں نے ’آپریشن سندور کے دوران اپنی جان کی قربانی دی تھی۔‘
آور آج 11 اکتوبر کو انڈین حکومت کے فیکٹ چیک پورٹل نے تیسری بار شیوانگی سنگھ سے متعلق ایسی ہی بے بنیاد خبروں کی تردید کی۔ اُس کا کہنا تھا کہ ایک ’پاکستانی پروپیگنڈا اکاؤنٹ‘ یہ جھوٹا دعویٰ کر رہا ہے کہ انڈین فضائیہ نے سکواڈرن لیڈر شیوانگی سنگھ کی ’ایڈیٹڈ‘ یعنی تحریف شدہ تصویر شیئر کی ہے۔
انڈین حکومت نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ شیوانگی سنگھ کو کوالیفائیڈ انسٹرکٹر بیج سے حقیقت میں نوازا گیا ہے اور یہ کہ اس ضمن میں ریلیز کی گئی تصویر اصلی ہے۔
دریں اثنا 11 اکتوبر کو انڈیا کے پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ نے مزید کہا کہ انڈین ایئر چیف اے پی سنگھ کی ایک ڈیپ فیک ویڈیو گردش کر رہی ہے۔ اس ویڈیو میں انھیں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’میں انڈیا کے عوام سے معافی مانگنا چاہتا ہوں۔ مودی حکومت کے سیاسی دباؤ کے باعث میں نے پاکستان کے خلاف فضائی آپریشن میں جعلی دعوؤں کی حمایت کی۔ درحقیقت ہم نے چار رفال اور تین دیگر جنگی طیارے گنوا دیے ہیں۔‘
تاہم پی آئی بی فیکٹ چیک کا کہنا ہے کہ یہ ایک ڈیپ فیک ویڈیو ہے، یعنی اس جعلی ویڈیو کو مصنوعی ذہانت کی مدد سے بنایا گیا ہے اور ایئر چیف اے پی سنگھ نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
خیال رہے کہ انڈیا اور پاکستان میں ہونے والی فضائی جھڑپوں کے بعد 11 مئی کو پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹینینٹ جنرل احمد شریف چوہدری سے پریس کانفرنس کے دوران یہ سوال پوچھا گیا تھا کہ ’کیا کوئی انڈین پائلٹ پاکستان کی تحویل میں ہے؟‘
لیفٹینینٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اِس کے جواب میں کہا تھا کہ ’میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ ہماری تحویل میں کوئی پائلٹ نہیں ہے، یہ فیک نیوز اور پراپیگنڈا ہے۔‘
شیوانگی سنگھ کون ہیں؟

شیوانگی سنگھ ایک انڈین فائٹر پائلٹ ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق 29 سالہ شیوانگی فرانسیسی ساختہ رفال طیارے اڑانے والی پہلی انڈین خاتون پائلٹ ہیں۔
انڈیا کے پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کے مطابق اس وقت سکواڈرن لیڈر شیوانگی سنگھ انڈین فضائیہ کا حصہ ہیں جنھیں آپریشنز کے لیے تعینات کیا جاتا ہے۔ فروری 2025 کے دوران انڈیا کی وزارت ہوا بازی نے بتایا تھا کہ شیوانگی سنگھ سب سے کم عمر مِگ 21 پائلٹ تھیں۔
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق انڈیا میں رفال طیارے اڑانے کے لیے سلیکشن کا سخت عمل ہوا تھا جس دوران سنہ 2020 میں شیوانگی کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔ کاک پٹ میں جانے سے قبل انھیں فرانسیسی انسٹرکٹرز نے سیمولیٹر ٹریننگ دی تھی۔
اے ایف پی کو دیے گئے انٹرویو میں شیوانگی نے بتایا تھا کہ بچپن میں نئی دہلی میں قائم ایئر فورس میوزیم جانے کے بعد اُن کے دل میں پائلٹ بننے کی خواہش پیدا ہوئی تھی۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ ایک خلاباز بھی بننا چاہتی ہیں۔