وفاقی عدالت نے گٹکا ایکٹ کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ گٹکا انسانی صحت کے لیے شدید خطرناک ہے اور اسے قانونی تحفظ حاصل نہیں ہو سکتا۔
جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ گٹکا سڑی چھالیاں اور دیگر نقصان دہ اجزاء سے تیار کیا جاتا ہے اور یہ منہ کے کینسر اور دیگر مہلک بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ ہسپتالوں میں گٹکا کے مریض عام ہو چکے ہیں اور عوام کی صحت کے تحفظ کے لیے یہ اقدام ضروری ہے۔
وکیل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ اپیل پر موکل کی طرف سے کوئی ہدایت نہیں ملی جس پر جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ اگر وکیل چاہیں تو موکل کو عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ گٹکا کمرہ عدالت میں دکھایا جا سکے۔
وفاقی عدالت کے اس فیصلے کے بعد گٹکا ایکٹ کی قانونی حیثیت برقرار رہی اور عوام کو گٹکا کے خطرات سے آگاہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔