مویشی منڈیوں اور آن لائن قربانی کے جانوروں کی قیمتوں میں کیا فرق ہے؟ جانیں اس خبر میں

image

عید قرباں کی آمد آمد ہے جبکہ ملک کے مختلف شہروں میں قربانی کے جانوروں کی بڑی تعداد مویشی منڈی پہنچ چکی ہے۔ تاہم اس بار مہنگائی کے سبب خریدار کچھ زیادہ خوش نظر نہیں آرہے۔ جانوروں کے اونچے داموں نے خریداروں کو سخت پریشانی میں مبتلا کردیا ہے، بیوپاریوں نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کو جانوروں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ قرار دیا۔

گاہکوں کے مطابق عید میں تین دن رہ جانے کے باوجود بھی ہر جانور کی قیمت تقریباً دو گنا زیادہ بتائی جا رہی ہے، ایسے میں کچھ آن لائن منڈیاں بھی ہیں جو جانور تقسیم کر رہی ہیں۔

ایدھی فاؤنڈیشن اس میں سرِ فہرست ہے، اگر یہاں کے ریٹس کے حوالے سے بات کی جائے تو ایک بکرے کی قیمت 14000 روپے، گائے کی قیمت 63,000 اور گائے میں حصہ 9000 روپے کا ڈالا جا رہا ہے۔

ایک اور ویب سائٹ بکرا آن لائن ڈاٹ پی کے (Bakra Online.pk) ہے جہاں جانوروں کی مندرجہ ذیل قیمتیں ہیں۔

بکرا: 38000

گائے: 112000

گائے میں ایک حصہ: 16000

پھر ایک اور پلیٹ فارم آتا ہے جہاں ہم باآسانی قربانی کے جانور خرید سکتے ہیں جس کا نام قربانی پرو (QurbaniPro) ہے۔ یہاں کی قیمتیں بھی مندرجہ ذیل ہیں۔

بکرا: 30,000 (وزن 14-16 kg)

گائے: 100،000 (وزن 100 kg)

گائے میں ایک حصہ: 15,000 (12-14 kg)

اگر ہم شہروں میں لگی مویشی منڈیوں سے آن لائن فروخت ہونے والے قربانی کے جانوروں کا موازنہ کریں تو منڈی میں بیٹھے پیوپاریوں کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں۔ بیوپاریوں کے مطابق انہیں جانور اپنے شہروں سے منڈیوں تک منتقل کرنے میں اچھا خاصہ پیسہ لگ جاتا ہے، پھر رہنے کے لیے جگہ، منڈی کا کرایہ، اور آج کل کی بڑھتی مہنگائی، یہ وجہ ہے کہ قیمتیں خریداروں کو زیادہ لگتی ہیں۔

آن لائن 14 سے 16 کلو کا بکرا 30،000 ہزار روپے میں فروخت ہو رہا ہے جبکہ منڈیوں میں اس وزن کے بکرے کی قیمت کم سے کم 40 سے 50 ہزار روپے ہے۔

اسی طرح آن لائن گائے خریدنے کی بات کی جائے تو آن لائن 100 کلو وزن کی گائے تقریبا 80 ہزار سے 1 لاکھ روپے میں فروخت کی جارہی ہے جبکہ مویشی منڈیوں میں اس وزن کے بیل اور بچھڑے کی قیمت ڈیڑھ سے 2 لاکھ روپے ہے۔


About the Author:

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.