ٹی بیگز کو کیسے بنایا گیا؟ جانیں اس کے پیچھے کی دلچسپ کہانی

image

چائے کے شوقین دنیا بھر میں آپ کو ہر جگہ ملیں گے بہت کم ہی لوگ ایسے ہیں جن کو چائے نہیں پسند، مگر اکثریت کو چائے دیوانگی کی حد تک پسند ہے اور وہ ہر جگہ ہی چائے کو پینا ہسند کرتے ہیں اوریہ ممکن نہیں ہو پاتا کہ ہرجگہ چائے پتیلی میں بنا کر پی جائے اور چائے کی پتی کا پیکٹ یا ڈبہ ساتھ رکھا جائے اسی لئے ہماری آسانی کے لئے ہم دیکھتے ہیں ٹی بیگز مارکٹ میں آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں جو کہ ہم مزے سے خرید کر اپنی جیب اور بیگوں میں رکھ کر گھومتے ہیں۔
چاہے ہم گھومنے کے لئے کہیں دو چلے جائیں یا آفسز میں اور کچھ لوگ تو جلدی چائے بنانے کے چکر میں گھروں میں بھی ٹی بیگز رکھتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے ٹی بیگز کی مدد سے آسانی سے اور جلدی ہی چائے بن جاتی ہے۔
مگر۔۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ ٹی بیگز کیسے اور کب بنے؟ آج ہم آپ کو آپ کی پسندیدہ چائے کے ٹی بیگز کی اصل کہانی سناتے ہیں۔۔!

حقیقت:


1907ء میں تھامس سولیون ایک عام ٹی سیلر تھا جو کہ چائے کی پتی کی مختلف اقسام کی ٹریڈ کیا کرتا تھا۔ اور ایک دکاندار سے دوسرے کو بیچا کرتا تھا مگر اس کے لئے یہ بہت مشکل ہوتی تھی کہ ہر جگہ یہ چائے کی پتی کو پلاسٹک یا شیشے کی بوتلوں میں بھر کر سائیکل پر لے جایا کرتا تھا اور بعض اوقات شیشے کی بوتلیں کہیں راستے کے خراب ہونے یا گھڈے ہونے کی وجہ سے گر کر ٹوٹ جااتی تھیں جو اس کے لئے بہت نقصاندہ تھیں۔
بہرحال انھوں نے 1920ء میں ایک نیا طریقہ سوچا کہ کیوں نہ ان بوتلوں کی جگہ سلک کے کپڑے کے چھوٹے چھوٹے بیگ بنالوں جن میں بھر کر یہ پتی لے کر ایک شہر سے دوسرے شہر بھی لے جا سکوں کا اور گرنے کا ڈر ہوگا نہ ضائع ہونے کا۔
جب اس نے یہ بیگ بنائے تو لوگوں نے اس کو کہنا شروع کردیا کہ تم نے غلط کردیا اس طرح تمھارا کاروبار نہیں چل سکے گا اور وہ خود بھی اس پر سوچ میں پڑ گیا۔
مگر کچھ ہی روز میں اس کی یہ غلطی سے بنائی گئی یہ ٹی بیگز کا آئیڈیا دنیا بھر میں پھیل گیا اور سب کو یہ بہت آسان لگنے لگا ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا بھی اور اس کو بنانا بھی۔
لیکن پہلے یہ سلک کے کپڑے سے سوئی دھاگے سے باقاعدہ سیئے جاتے تھے اور اب جو موجودہ ٹی بیگز آپ دیکھ رہے ہیں یہ 1930ء کے بعد ولیم ہرمین سن نے ایجاد کئے جن کو ہلکے سے سوتی کپڑے سے بنایا جاتا ہے تاکہ اس میں روشنی بھی گزر سکے اور چائے کی پتی تازہ رہ سکے۔

About the Author:

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.