اولڈ سٹی ایریا کے مکین مخدوش عمارتیں کیوں نہیں چھوڑ رہے ؟ افسوسناک وجہ سامنے آگئی

image

کھاردار، میٹھادر، بولٹن مارکیٹ، لیاری، رنچھوڑ لائن، برنس روڈ اور آرام باغ سمیت دیگر ملحقہ علاقے کراچی کی اولڈ سٹی ایریا کہلاتا ہے شہر کے اس علاقے میں بیشتر پرانی اور مخدوش عمارتیں موجود ہیں۔

بارشوں میں ان علاقوں میں عمارتیں گرنے کے واقعات بھی رونما ہورہے ہیں لیکن اس کے باجود ان عمارتوں کو مکین خالی کرنے کے لیے تیار نہیں اور ان مخدوش عمارتوں کے مکین اپنی جان خطرے میں ڈال کر یہاں رہ رہے ہیں۔

مکین ایسا کیوں کررہے ہیں؟

تاجر رہنما محمود حامد کا کہنا ہے کہ اولڈ سٹی ایریا میں بڑے پیمانے پر عمارتیں پگڑی سسٹم کے تحت چل رہی ہیں، کچھ عمارتیں اور دکانیں متروکہ وقف املاک بورڈ کی بھی ہیں جس کی وجہ سے فلیٹ یا دکان خالی کرنے کا مطلب ہے خالی ہاتھ رہ جانا، کیونکہ قبضہ چھوڑنے کے بعد ان کے پاس ملکیت کے کوئی قانونی دستاویزات نہیں ہیں اس لیے کوئی بھی قبضہ کرسکتا ہے۔

پگڑی سسٹم کیا ہے؟

پگڑی سسٹم برصغیر میں پاکستان بننے سے پہلے سے چلا آرہا ہے جس کا کراچی اور بمبئی میں دکانوں اور مکانات میں استعمال زیادہ ہوتا تھا اس نظام میں پراپرٹی کا مالک کسی بھی شخص سے ایک خاص رقم وصول کر کے پراپرٹی حوالے کردیتا ہے جب تک وہ رقم واپس نہیں کی جائے وہ پراپرٹی رقم دینے والے کے استعمال میں رہتی ہے لیکن اس ودران مارکیٹ سے کم لیکن ماہانہ کرایہ بھی پراپرٹی کا مالک وصول کرتا رہتا ہے۔ پاکستان میں پگڑی نظام کے تحت لین دین کے نئے معاملات نہیں ہورہے ہیں لیکن پاکستان بننے سے پہلے کے جو معاملات تھے وہ اب بھی برقرار ہے اس دوران پراپرٹی کے مالکان اور پراپرٹی استعمال کرنے والوں کی دوسری، تیسری نسل میں یہ معاملات منتقل ہوگئے ہیں۔

پگڑی سسٹم کے تحت معاملات پیچیدہ کیوں ہوگئے؟

پگڑی سسٹم کے تحت جائیداد کے مالکان ہو یا کرایہ دار ان کے درمیا ن لین دین کے قانونی دستاویزات موجود نہیں ان کے پاس کرایہ پرچی یا دیگر ایسے دستاویزات ہوتے ہیں جس کی قانونی حیثیت نہیں ہے جب کہ ان سب سے بڑھ کر پگڑی سسٹم کو ہی قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے۔ اس پیچیدگی کی وجہ سے جو افراد جن فلیٹوں یا دکانوں میں بیٹھے ہیں وہ خستہ حال ہونے کے باجود ان پراپرٹیز کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں۔ پگڑی والی جائیدادیں قبضہ مافیا کے ریڈار پر بھی آگئی ہیں، اولڈ ایریا کی جائیدادوں کی کسی زمانے کوئی خاص قیمت نہیں تھی پگڑی پر دی گئی رقم بھی ہزاروں میں یا زیادہ سے زیادہ چند لاکھ روپے تھی جب کہ کرایہ بھی ہزاروں میں ہوتا تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ان دکانوں اور فلیٹوں کی قیمتیں کروڑوں روپے میں پہنچ گئی ہے جس کی وجہ سے اولڈ ایریا میں قبضہ مافیا کے مختلف نیٹ ورک سرگرم ہوگئے ہیں جو پگڑی سسٹم والی پراپرٹی پر قبضے کررہے ہیں۔

میٹھادر صرافہ مارکیٹ کے تاجر فہیم انصاری کے مطابق روزانہ ایسے معاملات سامنے آتے ہیں، بیواؤں اور کمزور افراد کے گھروں اور دکانوں پر قبضے کیے جاتے ہیں لیکن متاثرہ افراد کو تھانے اور عدالت سے بھی انصاف نہیں ملتا کیونکہ پگڑی سسٹم کے تحت لین دین کے کوئی ثبوت نہیں ہوتے اور نہ ہی اس لین دین کی عدالت میں شنوائی ہوتی ہے۔

محمود حامد کے مطابق جماعت اسلامی کے ممبر صوبائی اسمبلی عبدالرشید نے اسمبلی میں بھی اس معاملے کو اٹھایا تھا لیکن اس حوالے سے تاحال کوئی قانون سازی نہیں کی جاسکی۔ پگڑی سسٹم کے تحت جو لوگ جن فلیٹوں یا دکانوں میں بیٹھے ہیں وہ پراپرٹیز انتہائی حستہ حال ہوگئی ہیں کبھی چھت گرتی ہے کبھی مختلف حصے گرجاتے ہیں۔ بارشوں میں یہ خطرات بڑھ جاتے ہیں لیکن مکین خالی نہیں کرتے اور نہ ہی وہ کہیں اور منتقل ہوتے ہیں کیونکہ انہیں اندیشہ ہوتا ہے کہ کوئی قبضہ کرلے گا۔

واضح رہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے مخدوش اور خطرناک عمارتوں کو خالی کرنے کے لیے گاہے بہ گاہے ہدایات بھی جاری کی جاتی رہتی ہے لیکن مکینوں کے مسئلے کو حل کرنے کے بارے میں سندھ حکومت کی جانب سے کچھ نہیں کیا جارہا۔


About the Author:

تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts