بھارت کے کسانوں کا کالے زرعی قانون کے خلاف احتجاج، مودی نے آخر چُپ توڑ دی۔
بروز اتوار مودی نے ریڈیو پر خطاب کیا جس میں انھیں نہ صرف ترنگے کی توہین نظر آئی بلکہ غم زدہ ملک بھی دکھائی دے گیا۔
غفلت کی نیند سوئی مودی سرکار کو ودی سرکار کو آخر کار ہوش آ گیا ہے کہ اُن کے ملک کے کسان اِن کی پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، تاہم یہ ہوش مودی کو تب آیا ہے جب مظاہرین نے دارالحکومت دہلی کے لال قلعے پر دھاوا بول کر پرچم لہرایا۔
کسانوں کے احتجاج پر اپنا پہلا ردِعمل دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ 26 جنوری کو دہلی میں ترنگے کی توہین سے ملک غم زدہ ہوا، حکومت زراعت کو جدید بنانے کے لیے پُر عزم ہے اور اس سمت میں بہت سے اقدامات اٹھا رہی ہے۔
جبکہ احتجاج کرنے والے کسانوں کو کہنا ہے کہ نئے قوانین سے کاشت کار خسارے میں رہیں گے جب کہ نجی شعبے کو اس سے فائدہ ہوگا، یاد رہے کہ بھارت کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی میں سے نصف تعداد زراعت کے پیشے سے منسلک ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں کسان تقریباً 2 ماہ سے ظالمانہ کالے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، تاہم بھارت کے یوم جمہوریہ پر ہونے والی ٹریکٹر پریڈ کے موقع پر مظاہرین نے تاریخی لال قلعے پر دھاوا بول دیا تھا، جس کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔