میانمار میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا، ایک سال کی ایمر جنسی نافذ کرنے کا اعلان۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق میانمار میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے ایک سال کی ایمر جنسی نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے صدر آنگ سان سوچی سمیت دیگر رہنماؤں کو گرفتار کر لیا ہے۔
اس حوالے سے فوج کے زیر انتظام ٹیلی ویژن پر ویڈیو جاری کی گئی ہے، ویڈیو پیغام میں سینئر جنرل نے تصدیق کی کہ اختیارات مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف کے سپرد کر دیے گئے ہیں جب کہ ملک میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
میانمار میں آج صبح 3 بجے سے انٹرنیٹ اور مواصلاتی رابطوں کو روک دیا گیا ہے، جبکہ ''یانگون'' شہر میں فوج نے سٹی ہال کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور سٹی ہال میں کئی فوجی ٹر ک بھی دیکھے گئے ہیں۔
دوسری جانب میانمار کی اسٹیٹ کونسلر آنگ سانگ سوچی کی پارٹی کے ترجمان نے یہ دعویٰ کیا کہ صدر سمیت حکمراں جماعت کے اہم رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پارٹی ترجمان کا کہنا تھا کہ 'جس صورتحال کا سامنا ہے ایسا لگ رہا ہے کہ فوجی بغاوت ہو رہی ہے اور اقتدار پر قبضہ ہو رہا ہے'۔
خیال رہے کہ میانمار میں متنازع انتخابی نتائج کے بعد فوج اور سول حکومت میں سخت کشیدگی جاری تھی جس کے بعد فوج نے حکومت کا تخت اُلٹنے اور ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب صدر اور دیگر عہدیداروں کی گرفتاری کے خلاف امریکہ اور آسٹریلیا نے آواز اُٹھاتے ہوئے منتخب رہنماؤں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ترجمان وائٹ ہاوس نے خبر دار کیا ہے کہ اگر اٹھائے گئے اقدامات واپس نہ لیے گئے تو امریکا ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لے گا۔
واضح رہے کہ میانمار کی سرکاری سرپرستی میں برما کے مسلمانوں پر شدید مظالم ڈھائے گئے تھے اور اس کے لئے آنگ سان سوچی کو مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے جبکہ برمی مسلمانوں پر مظالم کے بعد سوچی سے کئی ایوارڈ بھی واپس لیے گئے ہیں۔