کہا جاتا ہے کہ سفید آٹے سے بننے والی روٹی اور لچھے دار پراٹھے مضرِ صحت ہوتے ہیں۔ طبی ماہرین نے سفید آٹے یعنی کہ ریفائن آٹے کو انسانی معدے کے لیے سفید گلو قرار دیتے ہیں، سفید آٹا کئی طرح کے مراحل سے گزر کر میدے کی شکل اختیار کرتا ہے، ان مراحل میں گندم میں سے انسانی صحت کے لیے بہترین اجزا جیسے کہ سوجی اور فائبر نکال لیا جاتا ہے جس کے بعد آٹا میدے کی شکل اختیار کر لیتا ہے جس کے استعمال سے انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
سفید آٹے کے بارے میں طبی ماہرین کہتے ہیں کہ اس کے روزانہ استعمال سے تیزابیت بڑھ جاتی ہے اس کے علاوہ جگر کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے ، موٹاپا جنم لیتا ہے، بد ہضمی اور نظام ہاضمہ کی کارکردگی بھی شدید متاثر ہوتی ہے۔
اسی وجہ سے ڈاکٹررز سفید آٹے کی بجائے لال آٹے کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں۔
طبی و غذائی ماہرین کے مطابق مکمل آٹا جسے عام زبان میں چکی کا آٹا بھی کہا جاتا ہے اس کا استعمال کرنا چاہیے، اس میں بڑی مقدار میں ڈائیٹری فائبر پایا جاتا ہے، چکی کے آٹے کے استعمال کے نیتجے میں نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے جس کے سبب مجموعی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
چکی کے آٹے کے استعمال کے نتیجے میں غذا کے ساتھ لیے گئے دوسرے منرلز اور وٹامنز بھی بہتر طریقے سے ہضم ہو پاتے ہیں۔
تو اس سب سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانی صحت کے لیے لال یعنی چکی کا آٹا معاون ہے۔