پیدائش کے بعد جب ڈاکٹر نے کہا کہ ماں اور بچہ دونوں ٹھیک ہیں تو آنکھوں سے آنسو نکل آئے لیکن۔۔۔ بہادر باپ کی ایسی کہانی جس نے لوگوں کو رلا دیا

image

اولاد ایک ایسی نعمت ہوتی ہے جس کی خواہش شادی کے بعد ہر جوڑا کرتا ہے، تاہم خوش نصیب والدین کو یہ خوشی حاصل ہوتی ہے جبکہ کچھ کو اللہ تعالیٰ آزماتا ہے۔

آج ہم آپ کو ایک بھارتی جوڑے کی کہانی بتانے والے ہیں جو ناصرف بہت ہمت والی ہے بلکہ افسردہ بھی ہے۔

ہیومنز آف ممبئی کے فیسبک پیج پر ایک شخص نے اپنی کہانی شئیر کی جو بے شک بہت متاثر کن ہے۔

“They’d warned my wife that her pregnancy would have complications. Still, she ached to be a mother so much that she...

Posted by Humans of Bombay on Friday, March 5, 2021

اس شخص کا کہنا تھا کہ میری بیوی کو ڈاکٹرز نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ حمل کے دوران اور بچے کی پیدائش کے بعد آپ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن اس نے پرواہ نہیں کی اور ماں بننے کے لیے تیار ہو گئی۔ 25 جنوری 2018 کو میں نے اپنے بیٹے کو پہلی بار گود میں اٹھایا اور جب پیدائش کے بعد ڈاکٹر نے کہا کہ ماں اور بچہ دونوں ٹھیک ہیں تو آنکھوں سے آنسو نکل آئے۔

انہوں نے بتایا کہ میری اہلیہ پریا درشی بے پناہ خوش تھی، اس نے محلے میں مٹھائیاں تقسیم کیں، وہ رشبھ کو ایک منٹ کے لیے بھی خود سے دور نہیں ہونے دیتی تھی، لیکن ہماری خوشیاں بہت مختصر وقت کے لیے تھیں، آہستہ آہستہ اس کی طبعیت خراب ہونے لگی۔

جب ہم نے ڈاکٹر سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ حالت سنگین ہے کیونکہ پریا درشی کا جگر ناکارہ ہو چکا ہے۔ یہ سن کر میں صدمہ میں آگیا، اگلے تین ماہ تک چیزیں مزید خراب ہونے لگیں یہاں تک کہ وہ بستر پر آگئی۔ میں نے گھر کی تمام ذمہ داریاں سنبھال لیں، رشبھ کے دودھ گرم کرنے سے لے کر اسے لوری گا کر سنانا، میں سب کچھ کرتا تھا۔

جب ہمارا بیٹا پانچ ماہ کا ہوا تو پریا درشی کی طبعیت بگڑنے لگی، اس سے پہلے کہ ہم اسے اسپتال لے کر جاتے اس نے میری بانہوں میں اپنی آخری سانسیں لیں۔ اپنے آخری وقت پر اس نے مجھ سے کہا کہ مجھے معلوم ہے جب میں نہیں ہوں گی تب تم ہی رشبھ کے باپ ہو گے اور تم ہی اس کی ماں۔

انہوں نے بتایا کہ میں چھ ماہ تک سوگ میں رہا، کام پر جانا چھوڑ دیا یہاں تک کہ رشبھ پر بھی دیہان نہیں دیتا تھا، میرے والدین میرے گھر شفٹ ہوگئے اور وہ ہی بیٹے کا خیال بھی رکھتے تھے۔ ایک مرتبہ میں اپنے ہی خیالوں میں گم تھا اور رشبھ بہت زیادہ رو رہا تھا لیکن مجھے خیال ہی نہ رہا، امی دوسرے کمرے سے بھاگتی ہوئی آئی اور انہوں نے مجھے کہا کہ اگر اس کو کچھ ہو جاتا تو؟

اس دن میں نے فیصلہ کیا کہ میں اپنے آپ کو بیٹے کے لیے سنبھالوں گا، میں اسے خوش رکھنے کے لیے سب کچھ کرتا ہوں۔ میں نے آفس کے بجائے گھر سے ہی کام کرنا چروع کر دیا ہے۔ اسے صبح اٹھانے سے لے کر اس کے لیے کھانا بنانا اور ساتھ کھیلنا، سب کچھ کرتا ہوں۔

جب رشبھ ایک سال کا ہوا تو اس نے سب سے پہلا لفظ ماما کہا، یہ سن کر میں رونے لگا اور اسے اپنے سینے سے لگا لیا۔ میرا بیٹا ابھی تین برس کا ہوا ہے، وہ مجھے کبھی کبھار ماما بھی کہتا ہے۔

رشبھ اور اس کی ماں نے ایک دوسرے کے ساتھ محض پانچ ماہ ہی گزارے ہیں لیکن میں اسے کبھی نہیں بھولنے دوں گا کہ وہ کتنی بہادر تھیں۔ رات سونے سے قبل ہم دونوں اس کی تصویر کو چوم کر سوتے ہیں، رشبھ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی ماں کے لیے اچھا لڑکا بنے گا۔


About the Author:

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.