کہتے ہیں کہ جب وقت اچھا ہو تو ہے تو پھر اچھے اچھوں کی قسمت بدل جاتی ہے، ایسا ہی کچھ اِس شخص کے ساتھ بھی ہوا جس کا نام فرانی ہے۔
فرانی جو کہ ایک میوزک ٹیچر ہے، اس کو دنیا کا خوش قسمت ترین انسان قرار دیا جاتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ 7 بار موت کے منہ میں پہنچ کر زندگی کی جانب واپس لوٹ کر آ چکا ہے جس کے بعد اس کی زندگی میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب اس نے لاکھوں برطانوی پاؤنڈز کی لاٹری بھی جیتی۔
فرانی ٹرین کے حادثے، طیارے کے حادثے، بس سے ٹکر، گاڑیوں کے حادثات سے بچنے میں کامیاب رہے۔ یہ ایک ایسی داستان ہے جو کسی فلم یا ڈرامے کا اسکرپٹ لگتی ہے لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہے۔
1929 میں پیدا ہونے والے فرانی کی زندگی دیگر کے لیے تو دنگ کردینے والی ہوسکتی ہے مگر وہ خود کو خوش قسمت تصور نہیں کرتے۔
ان کے اپنے الفاظ میں 'میں نے کبھی نہیں سوچا کہ میں موت اور مصائب سے بچنے کے باعث خوش قسمت ہوں، میں تو خود کو بدقسمت تصور کرتا ہوں، جس کے باعث مجھے ان تجربات کا سامنا ہوا'۔
1962 وہ سراجیوو سے دوبروونیک ٹرین سے جارہے تھے جب ان کی ٹرین منجمد دریا میں جاگری۔ ٹرین میں سوار 17 مسافر ڈوب کر ہلاک ہوگئے مگر فرانی سیلک اس حادثے میں محفوظ رہے۔
ایک سال بعد 1963 میں وہ پہلی اور آخری بار ایک طیارے سوار ہوئے۔ یہ پرواز حادثے کا شکار ہوگئی کیونکہ طیارے کا دروازہ پرواز کے دوران کھل گیا اور نیچے جاگرا، جس کے نتیجے میں 19 مسافر ہلاک ہوئے، مگر فرانی بچ گئے کیونکہ وہ طیارے کے زمین سے ٹکرانے سے قبل کھلے ہوئے دروازے سے اڑ کر باہر گھاس کے ڈھیر میں جاگرے تھے۔
3 سال بعد 1966 میں ایک بار پھر ان کا سامنا موت سے اس وقت ہوا جب ایک سفر کے دوران ان کی بس دریا میں جاگری، جس کے نتیجے میں 4 افراد ڈوب گئے، مگر فرانی کو معمولی خراشوں اور زخموں کا ہی سامنا ہوا اور وہ تیر کر کنارے تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔
چوتھا حادثہ 1970 میں پیش آیا جب ایک موٹروے پر سفر کے دوران گاڑی کو آگ لگ گئی مگر خوش قسمتی سے وہ پٹرول ٹینک پھٹنے سے چند سیکنڈ قبل گاڑی میں سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔
1973 میں ایک بار پھر انہیں گاڑی کے حادثے کا سامنا ہوا۔ ایندھن کے خراب پمپ سے پٹرول ان کی گاڑی کے گرم انجن پر گرگیا اور ایئر وینٹس کے ذریعے آگ بھڑک اٹھی، اس بار بھی فرانی بچنے میں کامیاب رہے، تاہم ان کے سر کے کافی بال ضرور جل گئے۔
تاہم 1995 میں زغرب میں ایک بس پیدل سفر کرنے والے فرانی پر چڑھ دوڑی مگر خوش قسمتی سے چند خراشوں کے سوا انہیں کچھ نہیں ہوا۔
سال 1996 میں وہ ایک بار پھر موت سے بچنے میں کامیاب ہوئے۔ وہ ایک پہاڑی سلسلے میں سفر کررہے تھے تو ایک موڑ پر انہوں نے ایک ٹرک کو اپنی گاڑی کی جانب بڑھتے دیکھا تو اس سے بچنے کے لیے گاڑی کو تیزی سے موڑا۔
نتیجتاً میں گاڑی نیچے کھائی میں جاگری مگر آخری منٹ میں فرانی سیلک گاڑی سے نکل گئے اور ایک درخت میں بیٹھ کر اپنی گاڑی کو کھائی میں گر کر دھماکے سے پھٹتے دیکھا۔
لوگوں کے لیے دنیا کے خوش قسمت ترین انسان فرانی کی خوش قسمتی کا یہاں خاتمہ نہیں ہوا۔ انہوں نے 76 سال کی عمر میں 2003 میں زندگی میں پہلی بار ایک لاٹری ٹکٹ خریدا اور 6 لاکھ برطانوی پاؤنڈز کا انعام جیتنے میں کامیاب ہوگئے اور اس کے ساتھ 5 ویں شادی کا جشن یہ کہہ کر منایا میرے خیال میں میری سابقہ شادیاں بھی سانحے سے کم نہیں۔
بعدازاں 2010 میں انہوں نے فیصلہ کیا کہ دولت سے خوشی خریدی نہیں جاسکتی تو انہوں نے کفایت شعاری کی زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا۔
٭ اِس حوالے سے اپنی قیمتی رائے کا اظہار ہماری ویب کے فیسبک پیج پر کرنا نہ بھولیے گا۔