کورونا کی وجہ سے ہر قسم کے پیشے میں رکاوٹ آئی ہے وہیں ایئر ہوسٹس کے کام کرنے کے طریقے بھی تبدیل ہوئے ہیں کیونکہ سوشل فاصلے کا خیال بھی رکھنا ہے مسافروں کو سہولیات بھی فراہم کرنی ہیں اور ذمہ داری کو بھی نبھانا ہے۔ ایسے میں ایک ایئر ہوسٹس اپنی روزمرہ کی روٹین کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ
کورونا کی وجہ سے مستقل اک فیس شیلڈ پہننی پڑتی ہے جو کہ انتہائی تکلیف دہ ہوتی ہے اسکی وجہ سے چہرے پر نشان آجاتے ہیں سر اور دماغ میں بھی درد رہتا ہے مگر اپنی ذمہ داری بھی پوری کرنی ہے۔
پہلے ہم صرف یونیفارم پہن کر رہتے تھے جو کہ ایک اچھا لباس لگتا تھا مگر اب کورونا کا لباس بہت گرمی والا ہے، اس کو پہن کر گرمی حد سے زیادہ لگتی ہے، کیونکہ اب جہاز میں اے سی پہلے کی طرح نہیں چلتے نہ ٹھنڈا پانی موجود ہوتا ہے، مسافروں کو تو کسی حد تک مل جاتا ہے، مگر ہم اپنی ڈیوٹی کی خاطر ٹھنڈا پانی نہیں پیتے ورنہ ہم بیمار ہو گئے تو اتنی مشکل سے جو ائر لائن چلی ہے اس میں کام کرنے کا موقع نہ ملے گا۔
ہم گھر جا کر چہرے پر چیری سے بنا خاص کولنگ ماسک لگاتے ہیں جوکہ 24 گھنٹے چہرے کو ٹھنڈک دیتا ہے، کیونکہ کورونا ماسک سے جلد خراب ہوتی ہے اور وہ خاص چیری ماسک بلندی پر جا کر ہماری جلد کو اندرونی طور پر ہائیڈریٹ رکھنے کا کام کرتا ہے۔۔