’جوابی اقدام پر مزید ٹیکس‘، امریکہ کا درجن بھر ممالک پر ٹیرف لگانے کا اعلان

image

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان اور جنوبی کوریا کی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیکس کا اعلان کرتے ہوئے دوسرے درجن بھر ممالک کے ٹیرف کی فہرست بھی جاری کر دی ہے، جن کا نفاذ یکم اگست سے ہو گا۔

خبررساں ادارے اے پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے پیر کو اپنے سوشل میڈیا ٹروتھ پر ان خطوط کو شیئر کیا جن میں مختلف ممالک کے رہنماؤں کو مخاطب کیا گیا ہے۔

خطوط میں ان ممالک کو خبردار بھی کیا گیا ہے کہ وہ ٹیرف عائد ہونے پر جواباً اپنے درآمدی ٹیکس میں اضافے سے باز رہیں، ورنہ ان پر عائد کیے ٹیکس میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپانی وزیراعظم شیگیرو ایشیبا اور جنوبی کوریا کے صدر لی جائے میونگ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’اگر آپ کسی وجہ سے اپنا ٹیرف بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہیں تو اس کے لیے آپ جس بھی ہندسے کا انتخاب کریں گے تو اس میں ہمارے ٹیرف کا 25 فیصد اضافہ شامل ہو جائے گا۔‘

اس سے پہلے بھی امریکی صدر نے جن ٹیرفس کا اعلان کیا تھا ان کی شرح میں کمی بیشی ہوتی رہی ہے تاہم وہ عالمی تجارتی اور معاشی میدانوں میں بننے والی صورت حال میں مرکز نگاہ رہے ہیں۔

ماہرین نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ صدر ٹرمپ کی مہم سے معاشی ترقی سست روی کا شکار ہو گی، تاہم دوسری جانب امریکی صدر پراعتماد ہیں کہ ملک کی معاشی ترقی کے لیے ٹیرفس کا نفاذ ضروری ہے۔

ان کو یقین ہے کہ  کہ ملکی سطح پر مینوفیکچرنگ کو واپس لانے اور ٹیکس کٹوتیوں کو بڑھا کر ایسا کیا جا سکتا ہے اور اسی حوالے سے انہوں نے جمعے کو ایک قانون پر دستخط بھی کیے تھے۔

انہوں نے اپنے جارحانہ موقف کو اس ارادے کے ساتھ ملا کر پیش کیا ہے کہ ٹیرف کے معاملے پر مذاکرات بھی کر سکتے ہیں۔

اس امر سے ایسا اشارہ ملتا ہے غیریقینی کی فضا برقرار رہے گی۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ٹیرف کی شرح خود صدر ٹرمپ طے کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

میانمار اور لاؤس سے آنے والی اشیا پر 40 فیصد، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ پر 36 فیصد، سربیا اور بنگلہ دیشن پر 35 فیصد، انڈونیشیا پر 32 فیصد عائد کیا گیا ہے جبکہ جنوبی افریقہ، بوسیا ہرزیگووینا پر 30 فیصد جبکہ قازقستان، ملائیشیا اور تیونس پر 25 فیصد ٹیکس لگانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

ٹرمپ کی جانب سے پوسٹ میں خطوط کے ساتھ ٹیرف کی شرح کا ذکر کرتے ہوئے ’صرف‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس معاملے میں انہوں نے کھلے دل کا مظاہرہ کیا ہے۔

تاہم خطوط کو ایک ہی انداز میں لکھا گیا ہے جن میں سے ایک میں بوسنیا ہرزیگووینا کی خاتون رہنما کے لیے ’مسٹر صدر‘ کے الفاظ استعمال کیے گئے تھے۔

تاہم بعدازاں ٹرمپ نے اس کو تبدیل کرتے ہوئے درست خط شیئر کیا۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ کا کہنا ہے کہ مختلف ممالک کے لیے شرح کا انتخاب صدر ٹرمپ خود کر رہے ہیں اور انتظامیہ اسی کے مطابق ہی چل رہی ہے۔

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اقدام سے معاشی ترقی سست روی کا شکار ہو گی (فوٹو: اے ایف پی)

سوشل میڈیا پر خطوط شیئر کرنے کے بعد دوسرے ممالک کو بھجوانے کا طریقہ کار ان اقدمات سے بالکل الگ اور غیر رسمی ہے جس کا استعمال تجارتی معاہدوں کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے پیش رو کرتے رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے دو اپریل کو دنیا کے بیشتر ممالک پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد عالمی معیشت میں کافی اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا تھا اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے تجارتی جنگیں چھڑ سکتی ہیں۔

اس کے اگلے ہفتے ہی اقتصادی منڈیوں میں بہت ہلچل پیدا ہوئی جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے نفاذ سے قبل درآمدات کے زیادہ تر ٹیکسوں کو 90 روز کے لیے معطل کر دیا تھا۔

 


News Source   News Source Text

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts