آپ نے یہ تو سنا ہوگا کہ معذوری انسان کی سب سے بڑی کمزوری ہوتی ہے، مگر اسی جملے کو چین کے نابینا کوہ پیما نے حال ہی میں غلط ثابت کردیا ہے، انہوں نے یہ واضح کردیا کہ انسان جو چاہے وہ کرسکتا ہے، ہمیں ہمت اور حوصلے سے کام لینا چاہیئے، کسی کے آگے جھکنے سے بہتر ہے اپنی ہمت پر بھروسہ رکھیں، قسمت خود آپ کو کامیابی کی طرف لے جاتی ہے۔

بینائی سے محروم چین سے تعلق رکھنے والے ژانگ ہانگ ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے دنیا کے پہلے نابینا کوہ پیما بن گئے ہیں، انہوں نے اتنی بڑی کامیابی سمیٹتے ہوئے ایک انٹرویو میں کہا کہ:
''
اس سے فرق نہیں پڑتا کہ معذور ہیں یا نہیں یا آپ اپنی بینائی کھو چکے ہیں یا آپ کی ٹانگیں نہیں ہیں، اگر آپ مضبوط اور جاندار شخصیت کے مالک ہیں تو ان سب چیزوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا، آپ وہ کام کرسکتے ہیں جو دوسرے لوگ نہیں کرسکتے۔
مجھے بھی چوٹی پر چڑھتے ہوئے ڈر لگا تھا، یوں لگ رہا تھا، کہ جیسے کوئی چیخ کر کہہ رہا ہے کہ مت جاؤ، آگے زندگی نہیں ہے، کئی جگہوں پر مجھے ایسا لگا کہ شاید میں دنیا سے بہت دور آگیا ہوں، راستے کو دیکھ نہیں سکتا، کیا معلوم ہے کہ کب مجھے کوئی حادثہ اپنی لپیٹ میں لے جائے، لیکن پھر مجھے خیال آتا تھا کہ آج، ابھی اور اسی وقت مجھے کامیابی حاصل کرنی ہے پھر ایک لمحہ ایسا آیا کہ میرا توازن برقرار نہیں رہ پایا، لیکن میرے دل میں اطمینان اور تسلی تھی کہ میں ضرور ماؤنٹ ایورسٹ پر چڑھ کر اپنا نام تاریخ میں لکھوا کر ہی جاؤں گا۔
''
ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والا یہ شخص کون ہے؟
چین کے شہر چونگ چنگ میں پیدا ہونے والے ژانگ ہونگ 21 سال کی عمر میں آنکھوں میں کالا موتیا ہونے کی وجہ سے بینائی سے محروم ہوگئے تھے۔
یہ امریکا کے نابینا کوہ پیما ایرک وائنمئیر سے متاثر تھے،
ژانگ ہونگ نے اپنے ماؤنٹین گائیڈ دوست کیانگ زی کی رہنمائی میں کوہ پیمائی کی تربیت حاصل کی اور اب دنیا میں اپنا نام بنا بیٹھے ہیں۔