بچے کو ایسی کون سی خطرناک بیماری تھی کہ جان بچانے کیلئے حکومت نے 39 کروڑ روپے خرچ کردیئے؟

image

ماں باپ کے لئے ان کی اولاد سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا، بچے تکلیف میں ہوں تو والدین کا سکون جیسے ختم ہو کر رہ جاتا ہے، اور پھر ایسے والدین جن کو معلوم ہو کہ ان کا ننھا بچہ کسی بھی وقت مر سکتا ہے، ان کی تکلیف سے بڑھ کر کسی کا درد ہو ہی نہیں سکتا۔ بالکل ایسے ہی ایک باپ کی فریاد ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں جن کا بچہ خطرناک مرض میں مبتلا ہے۔

بچے کے والد

برطانیہ کے ریس مورگن جن کا بچہ محض 5 ماہ کا ہے وہ بتاتے ہیں کہ: '' میرا 5 ماہ کا ننھا بیٹا آرتھر، ریڈھ کی ہڈی کی بیماری میں مبتلا ہے، جس مرض کی ایک ہی دوائی ہے، جوکہ زولجین سما میڈیسن ہے، جس کی قیمت 18 لاکھ پاؤنڈ( 39 کروڑ پاکستانی روپے ) ہیں، میرے پاس اپنے بچے کے علاج کے لئے اتنی بڑی رقم نہیں تھی۔ اس بیماری کے ساتھ پیدا ہونے والے بچے محض 2 سال سے زیادہ زندہ نہیں جیتے ہیں اور میں مجبور باپ تھا، جو جانتا ہے کہ میرا بچہ بہت جلد مجھ سے جدا ہونے والا ہے، لیکن میں نے ہمت نہ ہاری اور حکومت نے میرے بچے کی جان بچانے کی خاطر اتنی مہنگی دوائی کا انتظام کیا، میں مشکور ہوں کیونکہ میرے پاس کسی کو دینے کے لئے کچھ نہیں ہے۔ ''

بچے کو کون سی بیماری ہے؟

ان کے بچے کو سپائنل میسکولر ایٹروفی (ایس ایم اے) نامی ریڈھ کی ہڈیوں کی بیماری ہے، جس کی وجہ سے نہ حرکت کرسکتے اور نہ بول سکتے، یہ بیماری انسان کو 70 فیصد مفلوج کر دیتی ہے۔ اس کا علاج دنیا کا مہنگا ترین علاج ہے ۔

زولجینسما کس طرح کام کرتی ہے؟

اس دوائی میں ایک ناقص جین کی کچھ مالیکیولر کاپی موجود ہوتی ہے جسے ایس ایم این 1 کہتے ہیں۔ جس کو مواقف وائرس کے ساتھ عمل کروایا جاتا ہے اور پھر جب یہ جسم میں داخل ہوتی ہے تو موٹر نیورون خلیوں کے نیوکلیئس میں اپنا اثر کرنا شروع کرتی ہے، جس سے جسم کے تباہ شدہ خلیات میں خون کی روانی اور سینسر فعال ہونے شروع ہو جاتے ہیں۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts