پوری ہی دنیا میں ہر فرد کبھی نہ کبھی یہ سوچتا ضرور ہے کہ وہ کوئی کام بھی نہ کرے اور اس کے پاس ڈھیر ساری دولت ہو تو اب یہ خواب پورا ہونے کے قریب ہے کیونکہ جرمنی کی ایک "مائی بیسک" نامی این جی او ایک تحقیق کا آغاز کر رہی ہے اور اس تحقیق کا نام ہے کہ" غیر مشروط آمدنی سے گزارا کیسے ہوگا" اور تحقیق میں حصہ لینے والے افراد کو ادارہ بغیر کسی کام کےماہانہ 12 سو یورو دے گا اور یہ رقم پاکستانی رپوں میں 2 لاکھ 25 ہزار بنتی ہے۔
اس تحقیق میں کام کرنے کیلئے اب تک 15 لاکھ لوگوں نے رضامندی ظاہر کر دی ہے این جی او حکام نے کہا ہے کہ اس تحقیق میں صرف 1 سو 20 افراد حصہ لے سکیں گے، اور اس تحقیق میں حصہ لینے والے تمام افراد سے 3 سال کے دوران 7 مرتبہ ایک سوال نامہ بھروایا جائےگا جس سے یہ معلوم ہو سکے گا کہ غیر مشروط آمدن سے لوگوں کا گزارا اچھے سے ہو رہا ہے یا نہیں، اور کیا ان پیسوں سے لوگوں نے کوئی کاروبار شروع کیا یا پھر بس انہی پیسوں کو اڑاتے رہے۔
اس کے علاوہ این جی او حکام کا کہنا ہے کہ اسی طرح کی غیر مشروط بنیادی تنخواہ اگر ہر کسی کو فراہم کر دی جائے تو ہمارے معاشرے کے کافی مسائل حل ہو جائیں گے اور لوگ زیادہ سے زیادہ پیسے کمانے کی فکر سے آزاد ہو جائیں گے اور اپنی محنت تخلیقی کاموں میں سرف کر سکیں گے اور زیادہ خوشحال زندگی بسر کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس تحقیق کے اختتام تک ہر فرد کے پاس 43 ہزار 200 ڈالرز موجود ہوں گے اور پاکستانی کرنسی میں یہ رقم 81 لاکھ 24 ہزار 46 روپے بنتی ہے اور 3 سال کیلئے لوگوں کو بغیر کسی کام کے پیسے فراہم کرنے کیلئے ڈیرھ لاکھ ڈونرز کی جانب سے 52 لاکھ یورو کی خطیر رقم فراہم کی جائے گی جبکہ پاکستانی کرنسی میں یہ رقم 97 کروڑ 79 لاکھ 28 ہزار 509 بنتی ہے۔