منہ کے چھالوں سے پریشان ہیں تو بچنا بہت آسان ۔۔ فریج میں رکھی یہ معمولی چیز استعمال کے بعد چھالوں کو فوراً ختم کر دے

image

درد انسانی جسم کے کسی بھی حصے میں ہوں تو سارا جسم بے چین ہوجاتا ہے۔

اسی طرح منہ کے چھالے انسان کی بنیادیں ہلا دیتے ہیں اور اگر بھول کر کوئی ایسی چیز کھالی جائے جس میں مرچیں شامل ہوں تو اس کے بعد تکلیف میں دگنا اضافہ ہوجاتا ہے۔

جب یہ چھالے نکلتے ہیں تو ہمارا بات کرنا مشکل تر ہوجاتا ہے اور ساتھ ہی دانتوں کی گھسٹ بھی ان میں درد کو بڑھا دیتی ہے۔

یہ چھالے عموماً سفید اور زرد رنگ کے ہوتے ہیں اور ان کے کنارے لال ہوتے ہیں۔ چھالوں کی چبھن اتنی شدت کی ہوتی ہے کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ان میں سوئیاں چبھ رہی ہیں۔

لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کیسے ان تنگ کرنے والے چھالوں کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے؟

آیئے اس حوالے جانتے ہیں۔

اگر یہ چھالے سائز میں چھوٹے ہیں تو ان کو علاج کی ضرورت پیش نہیں ہوتی کیونکہ یہ ایک سے 2 ہفتے کے اندر اندر ختم ہوجاتے ہیں، تاہم اگر وہ بڑے اور بہت زیادہ تکلیف دہ ہوں تو وہ خود ٹھیک نہیں ہوتے۔ چھالے اگر بڑے ہیں تو اس کے لیے فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئیے۔ وہ آپ کو دوائیں ، اور ماؤتھ واشز کا استعمال کرنے کا ہدایت دے سکتا ہے۔

منہ کے چھالے کسی بھی عمر کے شخص میں ہوسکتے ہیں چاہے وہ بچہ ہو بڑا یا بوڑھا شخص۔ خواتین میں منہ کے چھالے ہونے کی شرح مردوں کے بنسبت زیادہ پائی جاتی ہے۔

* کیا گھریلو ٹوٹکوں سے منہ کے چھالوں کا علاج ممکن ہے؟

آپ کے کچن میں موجود ایسی چیز جس سے منہ کے چھالوں کا علاج ممکن ہے۔

1- نمک کے پانی سے کلیاں کریں یا ایک چائے کا چمچ بیکنگ پاؤڈر آدھے کپ گرم پانی میں ملا کر کلیاں کر کے چھالوں کی جلن میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

2- برف کو چھالے کی جگہ پر رکھ کر مساج کریں۔

3- علاج کے ساتھ تھوڑا احتیاط بھی ضروری ہے تو زیادہ مرچوں والی غذاؤں سے گریز کریں۔


About the Author:

Zain Basit is a skilled content writer with a passion for politics, technology, and entertainment. He has a degree in Mass Communication and has been writing engaging content for Hamariweb for over 3 years.

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts