چہرے پر تل کیوں ہوتے ہیں؟ جانیئے ڈاکٹر شائستہ لودھی ان کو ختم کرنے کا کونسا علاج بتاتی ہیں جس سے یہ بآسانی ختم ہو جاتے ہیں

image

چہرے پر موجود ایک چھوٹا سا کالا یا بھورا تل خوبصورتی کو مزید بڑھا دیتا ہے اور لوگ خود کو حسین سمجھنے لگتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو یہ تل برے تو کچھ لوگوں کو یہ تل بہت پسند آتے ہیں۔ لیکن یہ تل ہوتے ہی کیوں ہیں؟ کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہمارے جسم پر تل کیوں نکلتے ہیں؟

وجہ:

جب ایک خاتون حاملہ ہوتی ہے اس کے حمل کے پہلے 12 ہفتوں کے دوران جنین میلانوکیٹس یعنی جلد کے خلیے بن رہے ہوتے ہیں اس دوران جلد کا رنگ کبھی ہلکا تو کبھی گہرہ ہوتا رہتا ہے یہ ایک قدرتی عمل ہے اور یہ خلیات پورے جسم میں یکساں طور پر نہیں پھیلتے، کہیں رنگ زیادہ تو کہیں کم ہو جاتا ہے اور جہاں رنگ زیادہ تعداد میں اکھٹا ہو جائے وہاں فریکلز بنتے ہیں ان فریکلز یعنی فر آئنز کی وجہ سے جسم پر تل بن جاتے ہیں۔

اہم معلومات:

اگر کسی انسان کے جسم یا خصوصاً بازو پر 12 سے زائد تل ہوں تو ان میں کینسر کے خدشات بڑھ جاتے ہیں اس لئے کہ میلانن کمزور ہو کر جسم میں تیزابی خصوصیات کی طرح الکائن بنا دیتا ہے جو کینسر کے مرض کو بڑھاتے ہیں۔

تل اور قسمت سے متعلق راز:

ہمارے یہاں ایک عام تاثر پایا جاتا ہے کہ اگر ماتھے پر تل ہیں تو پیسہ زیادہ ہوگا اور بازو پر تل ہیں تو تیز ذہن کے ہوتے ہیں۔ گردن کے پاس ہیں تو نرم مزاج اور سینے پر ہیں تو انتھک محنت کرنے والے، کانوں پر ہیں تو سخی دل کے مالک اور اگر ہونٹوں پر ہیں تو سمجھدار اور چلاک قسم کے مانے جاتے ہیں۔

حقیقت:

کچھ لوگوں کی شخصیت سے تو ان تلوں کی حقیقت واضح ہو جاتی ہے لیکن ہر کسی کا اس سے اتفاق کرنا ممکن نہیں ہے۔

ڈاکٹر شائستہ کا ٹریٹمنٹ:

٭ ڈاکٹر شائستہ لودھی نے گذشتہ روز ایک لائیو سیشن کے دوران اپنے انستھیتھک کلینک پر ٹریٹنمنٹ کے دوران بتایا کہ یہ تل ٹریٹمنٹس کے بغیر کبھی بھی ختم ہوتے، اگر نشان ان کے ہلکے ہو جائیں تو وہ 100 میں سے کوئی 3 فیصد لوگ ہوتے ہیں۔ البتہ ایسا صرف ٹریٹمنٹ سے ہی ممکن ہوسکتا ہے۔ ہمارے ہاں کلینک میں مولزآف فارنزک نامی پروڈکٹس ہوتے ہیں جو اس ٹریٹمنٹ میں استعمال ہوتے ہیں جن سے آپ کے چہرے کو نہ تو کوئی نقصان ہوتا ہے اور یہ ان پر کوئی دانہ باقی رہتا ہے۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts