اس نوٹ اور باقی تصاویروں میں کیا گڑ بڑ چھپی ہے؟ آدھے سے زیادہ لوگوں کا جواب غلط ہوتا ہے

image

پیسوں کی قیمت آج کے دور میں انساںوں سے زیادہ ہے اور سب ہی کی خواہش ہوتی ہے کہ ڈھیر سارے پیسوں کو جمع کرکے رکھا جائے۔ لیکن بات دراصل یہ ہے کہ پیسے تو ہم اکھٹے جمع کرتے جاتے ہیں، مگر اس دوڑ میں ہم پیسوں کے نوٹوں کو تو دیکھتے ہی نہیں ہیں کہ وہ ٹھیک ہیں یا نہیں، بس یہ دیکھتے ہیں نوٹ کہیں سے پھٹا ہوا تو نہیں، اگر نہیں تو قائدِاعظم کے چہرے پر کوئی لکیر تو نہیں۔ اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو جناب بس نوٹ جلدی سے جیبوں میں ڈال کر چلتے بنتے ہیں۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ بعض اوقات دھوکہ ہو جاتا ہے، اصلی کی جگہ نقلی نوٹ اور دو حصوں میں جڑا ہوا نوٹ پکڑا دیا جاتا ہے، اب جیسے آپ تصوی رمیں موجود نوٹ کو ہی دیکھ لیجئے۔

اس نوٹ پر غور کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ یہ دکھنے میں تو 500 روپے کا نوٹ ہے، البتہ جس جگہ 500 روپے لکھا ہوا ہے اس کے رنگ پر غور کریں۔ 5 اور پہلا 0 تو ہرے رنگ کا ہی ہے جیسا کہ 500 روپے کے اصل نوٹ میں ہوتا ہے، مگر آخری والا 0 ذرا سے پیلے رنگ جیسا ہے، جیسا کہ 10 روپے والے نوٹ میں ہوتا ہے۔

یہ نوٹ دیکھ کر آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ کہیں آپ کے پاس کوئی ایسا 500 روپے والا نوٹ تو نہیں آگیا۔۔ ہے نا؟ جلدی سے ذرا چیک کرلیں۔

نوٹ میں صرف یہی غلطی نہیں اب آپ اگر غور کریں تو جہاں 500 لکھا گیا ہے، اس کے بالکل اوپر آخری 0 کے اوپر 2016 جبکہ اس کے تھوڑا سا اوپر ہی 2019 لکھا گیا ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ کسی سے 500 روپے کا نوٹ پھٹ گیا ہوگا اور پھر اس نے بہت مہارت کے ساتھ 10 روپے کے نوٹ کو بھی اسی انداز سے پھاڑ کر جوڑ دیا ہے۔

٭ اس تصویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ کرسی کی چار ٹانگیں تو ہیں اور کرسی چھوٹی سی ہے، البتہ اس میں غلطی یہ ہے کہ اس کی کونے والی ایک ٹانگ باقی ٹانگوں سے ذرا سی چھوٹی ہے، لہٰذا جو کوئی بھی اس پر بیٹھے گا وہ بائیں جانب جھکاؤ پڑنے کی وجہ سے گر جائے گا۔

٭ تصویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ بچے کے دودھ کی فیڈر رکھی ہوئ ہے، البتہ فیڈر کے اوپر موجود نپل کو غور کریں تو معلوم ہوگا کہ نپل پر سوراخ موجود نہیں ہے، اور یہ ہی ااس کے اوپر کا حصہ گول ہے، جس کی مدد سے بچہ دودھ پی سکتا ہے۔

٭ ماں بیٹھی ہوئی موبائل دیکھ رہی ہے ، اس کو فکر ہی نہیں ہے کہ بچہ کیا کر رہا ہے، وہیں اس تصویر میں ایک اور بڑی غلطی یہ بھی ہے کہ بچے کے پالنے یا جھولے میں بچے کی جگہ بھالو بیٹھا ہوا ہے۔

٭ اس تصویر میں دھیان دیں تو غلطی یہاں یہ ہے کہ خاتون شیشے کی مخالف سمت میں کھڑی ہوئی اور شیشہ اس کے پیچھے ہے، البتہ شیشے میں اس کی سیدھی شبیہہ بن رہی ہے جو سب سے بڑی غلطی ہے۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.