افطار میں تربوز کھانے کے فوراً بعد پانی پینے سے ڈاکٹر کیوں خبردار کرتے ہیں؟ کھانے سے پہلے ایک بار ضرور پڑھ لیں

image

تربوز میٹھا سا مزیدار پھل ہے جو گرمی میں خاص طور سے ہماری صحت کے لیے بہت مفید ہے۔ کیونکہ اس کا تقریباً 96 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور یہ جسم میں پانی کی کمی کو دور کرنے اور گرمی سے بچانے کا کام کرتا ہے۔ افطار میں تو تربوز کھانے کا مزہ ہی کچھ الگ ہے۔ یہ دن بھر کی پیاس کو ختم کر دیتا ہے اور اس کا مزدیار سا ذائقہ موڈ بھی خوشگوار کر دیتا ہے۔

تربوز میں لائیکوپین، پوٹاشیم اور فائبر سمیت پانی اور نمکیات پائی جاتی ہے جو کہ تمام ہی ہماری صحت کے لئے مفید ہیں۔ لیکن عام طور پر ہم یہ سنتے ہیں کہ تربوز کھانے کے بعد پانی نہیں پینا چاہیے کیونکہ تربوز کھانے کے بعد پانی پینے سے ہیضہ ہوجاتا ہے۔

دراصل ڈاکٹر بتاتے ہیں کہ اگر بہت زیادہ تربوز کھایا جائے اور پھر زیادہ مقدار میں پانی بھی پی لیا جائے تو پھر ہاضمے کے کچھ مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے، جیسے پیٹ پھول جانا، نظام ہاضمہ سست ہوجانا یا جسم میں پانی کی مقدار بہت زیادہ بڑھنے سے الیکٹرولائٹس کا توازن بگڑ جاتا ہے۔

تربوز کھانے سے ہمیں تیزابیت ہو جاتی ہے جس سے بار بار کھٹی ڈکاریں بھی آسکتی ہیں۔ اس کو کھانے کے اگر 5 منٹ کے بعد آپ پانی پیئیں تو یہ آپ کے لیے فائدے مند ثابت ہوگا۔ کیونکہ اچانک ڈھیر سارا تربوز کھانے اور پھر ڈھیر سارا پانی پی لینے سے جسم میں اچانک پانی کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور جب پانی کی مقدار جسم کی ضرورت سے زیادہ بڑھ جائے تو ہمارے معدے میں ایک گیسٹرک عمل بننا شروع ہو جاتا ہے اور اس سے سانس کی نالی میں پانی جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔ انہی تمام خطرات سے بچنے کے لیے توبوز کھانے کے 5 سے 10 منٹ پانی پینا آپ کی صحت کے لیے مفید ہے۔

اگر آپ کو پیاس کی شدت کا احساس زیادہ لگے تو آپ تربوز کو کھانے سے زیادہ اس کا جوس بنا کر پینے پر اتفاق کریں کیونکہ اس سے جسم کو کوئی نقصان نہیں ہوگا اور وہ لوگ جن کا روزے میں شوگر اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے، ان کا بلڈ پریشر اور شوگر دونوں چیزیں تربوز کے جوس کو پینے سے نارمل ہو جاتی ہیں۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts