اکثر بچے کیمسٹری کے استادوں سے بچتے پھرتے ہیں کہ کہیں کوئی کیمیائی فارمولا نہ پوچھ لیں، کہیں ٹیسٹ نہ لے لیں۔ مگر ایک کیمسٹری کی ٹیچر ایسی بھی ہے جو اسکول کے بعد خاص طور پر بچوں سے دور بھاگتی تھی کہ کہیں بچے اس کو پہچان نہ لیں۔ خاتون ٹیچر دراصل کیمسٹری صبح کے اوقات میں پڑھا کر دن بھر عبایا پہن کر سڑکوں پر بھیک مانگتی تھی۔ بھیک مانگنے کا سلسلہ چلتا رہا۔ خاتون ٹیچر سرکاری اسکول میں کیمسٹری پڑھانے لگ گئی اور یوں 18 سال گزر گئے۔
کویتی میڈیا کے مطابق سرکاری ادارے میں جب چھان بین ہوئی تو معلوم پڑا کہ یہ 50 سالہ کیمسٹری کی ٹیچر سالوں سے سڑکوں پر بھیک مانگتی ہے اور صبح اسکول میں پڑھاتی ہے۔ جب سڑک پر خاتون سے پوچھا گیا کہ یہاں کیا کر رہی ہو تو شرمندہ ہوئی، کوئی جواب نہ دیا، پھر کہا کہ میں مالی مشکلات کا شکار ہوں۔ میرے پاس رہنے کو گھر بھی نہیں ہے۔ مگر جب تفتیش ہوئی تو معلوم پڑا کہ وہ جھوٹ کہہ رہی تھیں۔ سرکاری نوکری کرنے کے باوجود حالات خراب کیوں؟ جب پراپرٹی کی تفصیلات مانگی گئی تو پتہ چلا کہ یہ 2 بلڈنگ کی مالکن ہیں۔ جس کے بعد کویتی حکومت نے خاتون کو ملک بدر کر دیا۔
جب پولیس نے یہ سوال کیا کہ پڑھانے کے باوجود بھیک کیوں مانگتی ہو تو جواب دیا کہ:
''
میں زیادہ پیسے کمانے کی غرض سے یہ کام کرتی ہوں۔ میں سارا سال کم مانگتی ہوں، مگر رمضان المبارک میں مسجد اور سڑکوں پر نکل آتی ہوں، لوگ مجھ پر ترس کھا کر مجھے ڈھیروں روپے بھیک میں دے دیتے ہیں۔ کوئی قیمتی چیزیں دے جاتا ہے تو کوئی کھانا پینا بھی دے دیتا ہے۔ اس لیے میں ایسا کرتی ہوں۔
''