امی میرے ہاتھ تو کٹ گئے اب میں کیا کروں گا یہ الفاظ ہیں دونوں بازو کٹ جانے والے کاشف کے۔ ہوا کچھ یوں کہ اس ننھے بچے کے جانوروں کا چارہ کاٹنے والی مشین میں آ کر دونوں ہاتھ کٹ گئے جس کے بعد والدین تو تلملا اٹھے۔ بچے کی والدہ کہتی ہیں کہ میرے بیٹے کے ہاتھ تب کٹے جب یہ اپنی خالہ کے گھر گیا ہوا تھا۔
ہم قریبی اسپتال لے گئے اور انہوں نے ہمیں ڈی ایچ کیو اسپتال اوکاڑہ بھیجا اور انہوں نے وہاں سے ہمیں چلڈرن اسپتال لاہور بھیج دیا جہاں ڈاکٹرز کی ان تھک محنت کے بعد میرے بچے کے دونوں ہاتھ جوڑدیے گئے اور جب ہاتھ جوڑے تو یوں لگا کہ جیسے ہمیں دوسری زندگی ملی ہو کیونکہ اگر ایسا نہ ہوتا تو بچہ ساری زندگی کیلئے دوسروں کا محتاج ہو جاتا۔
یہ بچہ کاشف پنجاب کے علاقے دیپالپور کا رہنے والا ہے اور اس کی والدہ کہتی ہیں کہ اتنا بڑا آپریشن ہوا لیکن اسپتال اور ڈاکٹروں نے ہم سے ایک روپیہ علاج کی غرض سے نہیں لیا۔
اس کامیاب آپریشن کے کوئی ایک ڈاکٹر نہیں بلکہ 4 ڈاکٹرز کی ٹیم تھی جس کی سربراہی ڈاکٹر اسلم راؤ کر رہے تھے اور اب کہا یہ جا رہا ہے کہ اگلے 6 ماہ تک کاشف کی فزیو تھراپی کی جائے گی جس کے بعد اس کے ہاتھ مکمل طریقے سے حرکت کر سکیں گے۔