والدہ کا کینسر سے اور والد کا فالج سے انتقال ہوا ۔۔ ذاتی گھر میں رہنے کا خواب دیکھنے والے لڑکے نے اپنا گھر لیا تو اندر جاتے ہی اسے کیا ہوا؟

image

11 سال کا ہوا تو والد کا انتقال ہو گیا، پھر دنیا کی سختیاں جھیلیں تو یوں لگا کہ جیسے کسی نے آگ میں دھکیل دیا ہو۔ یہ الفاظ ہیں بھارت کے شہر اندور میں بسنے والے ایک مجبور بیٹے کے جس کا والد ایک سیکورٹی گارڈ تھا اور والدہ گھریلو خاتون تھیں۔

ہم 5 بہن بھائی تھے پھر بھی والد نے ہمیں تعلیم دلوائی، ایک سرکاری اسکول میں داخل کروا دیا جہاں میرے استادوں نے مجھ پر خصوصی توجہ دی۔

تو یوں لگا کہ واقعی کچھ بن جاؤں گا بس انہی حالات میں وقت گزرتے گئے اور ایک دن ماما سے کہا کہ ایک دن اپنا گھر ضرور بناؤں گا۔ مگر شاید قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ کیونکہ 11 سال کا ہوا تو والد کا فالج کا اٹیک ہوا اور 2 ماہ بعد وہ دنیا سے چلے گئے لیکن غربت اتنی تھی کہ ہمارے پاس غم کرنے کا بھی وقت نہ تھا۔

ایک مضبوط سہارا والد تھا وہ تو چلا گیا اب گھر کا پہیہ چلانے کیلئے بھائی ڈیلیوری بوائے بن گیا اور میں گاڑیوں کے شیشے صاف کرنے لگا۔ شیشے صاف کرنے کے بعد میں شام میں اسکول جاتا۔

مزید یہ کہ کچھ وقت بعد حالات بدلے ہی تھے مگر تب تک والدہ بھی ہمیں چھوڑکر دنیا سے چلی گئیں۔ انہیں کینسر تھا اور ہمیں معلوم بھی اس بیماری کا تب چلا جب یہ آخری اسٹیج پر تھا۔

15 سال کی عمر میں یتیم ہونے کے بعد میں بالکل ٹوٹ چکا تھا سب کچھ چھوڑ کر دادی کے پاس گاؤں چلا گیا۔ لگتا تھا میں کچھ نہیں کر سکتا لیکن ایسے میں جب 2 مہینے بعد چاچا گھر آئے تو انہوں نے ہمت دی اور کہا بیٹا ہمت مت ہار، واپس جا شہر اپنا نام بنا۔ بس ہمت کی اور آخری کوشش کرنے کیلئے دوبارہ اندور آ گیا۔

واپس آیا تو میں نے کپڑے کی دکان میں کام کرنا شروع کیا ہی تھا کہ میری ملاقات آنند اور انوبھو سر سے ہوئی جنہوں نے مجھے کہا کہ تم ہمارے ساتھ کام کرو گے؟ پر میں نے سوچکا کہ میں کہاں یہ کہاں پر پھر بھی انکے ساتھ کام کرنا شروع کر دیا، صبح 6:30 سے رات 12:30 روزانہ محنت مزدوری کرتا۔

اور آج 24 سال کی عمر میں میری اوپر والے نے سن لی، آج اپنا گھر بھی ہے اور 8 بندوں کی ٹیم میرے انڈر کام کرتی ہے۔ لیکن یاد رہے کہ جب اپنے گھر میں پہلی مرتبہ داخل ہوا تو رونا آگیا اور اس دن والدین کی کمی محسوس ہوئی کیونکہ آج سب کچھ تھا پر والدین نہیں تھے۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.