ہم اگر اپنی آنکھوں پر چند منٹ کیلئے پٹی باندھ کر چلیں تو گر ہی جائیں گے۔ تو سوچیں انتہائی خوبصورت ہرن کیسے آنکھیں ہوتے ہوئے بھی رہ سکتی ہیں اور بے زبان یہ جانور تو اپنا درد بھی کسی کو بتا نہیں سکتا۔
ہوتا دارصل یہ ہے کہ جب بھی ہرن بوڑھا ہونے لگتا ہے تو اس کی آنکھوں پر ٹشو پیپر کی طرح یہ ہلکی سی جھلی نما چیز نمودار ہو جاتی ہے۔
جس کی وجہ سے اسے نظر نہیں آتا جس کی وجہ سے اس کا مالک پتلے سے تنکے سے یہ جھلی اتارتا ہے ۔مزید یہ کہ کہا یہ بھی جاتا ہے کہ ہرن کو یہ دنیا معمولی سی سبز رنگ کی نظر آتی ہے۔
قدرتی طور پر اس کی دیکھنے کی صلاحیت ہوتی ہے اسی ہے اسی لیے تو کسی پیر پودے کے پیچھے چھپے شکاری جانور کو یہ پہچان نہیں پاتے، اس کی وجہ یہ ہے کہ پودوں کا رنگ بھی سبز ہی ہوتا ہے۔
آگے بڑھتے ہیں اور آپکو یہ بھی بتاتے چلیں کہ ہرن تو ایک ایسا جانور ہے جس کے جسم سے نکلی ہوئی کستوری اگر آپ اپنے کمرے میں رکھ لیں تو گھنٹوں کمرہ مہکتا رہے۔ ہماری ویب کی اس خبر میں ہم آپکو بتاتے ہیں کہ یہ کستوری کس ہرن میں پائی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ یہ کستوری ایک خاص ہرن میں پائی جاتی ہے۔
اور جب تک وہ ہرن جوان نہ ہو اس میں سے خوشبو نہیں آتی۔کستوری کو ہرن کا شکار کر کے نکالا جاتا ہے جو اس کے جسم میں ناف ناف سے اوپر نفس کے پیچھے والے حصے میں ایک غدود میں موجود ہوتا ہے جس میں یہ رتوبت جمع ہو کر کستوری بنتی ہے۔ اس کے علاوہ آپکو یہ بھی بتاتے چلیں کہ کستوری 3 اقسام کی ہوتی ہے۔
مثلاََ پہلی کستوری اندرونی حصے میں سے کالی ہوتی ہے، دوسری گاڑھے نیلے رنگ اور تیسری میرون رنگ کی ہوتی ہے جبکہ سب سے اچھی کستوری میرون رنگ کی ہی ہوتی ہے لیکن تینوں میں کچھ زیادہ فرق نہیں اور یہ کستوری نر ہرن میں ہی ہوتی ہے، مادہ ہرن میں نہیں۔