خیبر پختونخوا کے اہم سرکاری اداروں کی کروڑوں روپے مالیت کی درجنوں قیمتی گاڑیاں پراسرار طور پر غائب ہوگئیں جبکہ متعلقہ محکمے اس حوالے سے مکمل طور پر لاعلم نکلے۔
ذرائع کے مطابق گمشدہ گاڑیوں کا تعلق محکمہ زراعت، فنانس، نیشنل بینک اور لائیو اسٹاک سمیت دیگر اہم اداروں سے ہے، لاپتہ گاڑیوں میں پک اپس، جیپس، وینز اور موٹر سائیکلز شامل ہیں جو مختلف سرکاری منصوبوں کے لیے مختص کی گئی تھیں۔
ذرائع کے مطابق غائب ہونے والی گاڑیوں میں ضم شدہ اضلاع کے مختلف پراجیکٹس کی ایسی درجنوں گاڑیاں بھی شامل ہیں جن کا سرکار کے پاس کوئی ریکارڈ تک موجود نہیں کہ وہ اب کہاں اور کس کے استعمال میں ہیں؟
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق دور حکومت میں محکمہ لائیو اسٹاک کی ایسی درجنوں گاڑیاں اور موٹر سائیکلز جو محکمہ نے اپنی ملازمین کے لیے خریدی تھی وہ بھی سیاسی بنیادوں پر محکمے سے تعلق نہ رکھنے والے افراد کو ذاتی استعمال کے لیے دی گئی تھیں۔
ذرائع نے بتایا کہ متعدد گاڑیاں سرکاری ریکارڈ سے ہی غائب ہیں، یعنی ان کا کوئی باضابطہ اندراج موجود نہیں یا فہرستوں سے نکال دی گئی ہیں جو انتہائی تشویشناک پہلو ہے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ محکموں نے گاڑیوں کی تلاش کے لیے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ سے مدد طلب کرلی ہے۔
ابتدائی تحقیقات میں ضم اضلاع میں پراجیکٹس کے لیے دی گئی کچھ گاڑیوں کے بندوبستی علاقوں میں استعمال کا انکشاف ہوا ہے جبکہ ان کے استعمال کی قانونی اجازت موجود نہیں۔
سیکریٹری لائیو اسٹاک نے سنگین بے ضابطگی کا نوٹس لیتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا اور غفلت یا بدنیتی ثابت ہونے پر سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ذرائع کے مطابق لاپتہ گاڑیوں کا اسکینڈل وسیع پیمانے پر بدعنوانی اور سرکاری املاک کے غیر قانونی و بے دریغ استعمال کی جانب اشارہ کرتا ہے جس پر مزید سنسنی خیز انکشافات متوقع ہیں۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا کے سرکاری افسران کی جانب سے سرکاری گاڑیوں کے ذاتی اور غیر سرکاری استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔ خیبر پختونخوا میں سرکاری گاڑیاں نہ صرف ذاتی مقاصد بلکہ شادی بیاہ جیسی تقریبات میں بھی استعمال کی گئیں۔
نگراں حکومت کے دوران مالی سال 24-2023 میں محکمہ انتظامیہ کی 70 سرکاری گاڑیوں کا بے دریغ استعمال کیا گیا تھا ان گاڑیوں کے لیے ایک کروڑ 23 لاکھ 35 ہزار روپے کا فیول صرف ذاتی استعمال پر خرچ کیا گیا۔
اس حوالے سے مختلف محکموں کے سربراہان اور حکومتی عہدیداروں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر وہ بھی لاعلم نکلے۔