پاپ کارن جیسی غذا، جو صرف بہار میں آتی ہے ۔۔ کرینہ کپور اور مکھانہ کا آپس میں رشتہ ہے؟ اس غذا میں چھپے صحت کے راز

image

کھانے پینے کی ایسی کئی چیزیں ہیں، جو کہ انسان کو بھرپور فائدہ پہنچاتی ہے، لیکن کچھ ایسی ہوتی ہیں، جو کہ باآسانی دستیاب نہیں ہوتی ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسے ہی پھول کے بارے میں بتائیں گے۔

سفید رنگ کے پاپ کارکن سے مماثلت رکھتے مکھانے اپنے دلچسپ انداز اور ذائقے کی بنا پر مقبول ہیں۔ تاہم ذائقے کے ساتھ ساتھ یہ اپنے اندر چھپے صحت کے رازوں کی بنا پر اہمیت اختیار کر جاتے ہیں۔

مکھانہ کی 80 سے 90 فیصد کاشت بھارت میں کی جاتی ہے جس کے لیے 50 ہزار ایکڑ اراضی استعمال ہوتی ہے، جبکہ جاپان میں 20 فیصد کاشت کی جاتی ہے، تاہم پاکستان میں اس کی کاشت پر توجہ ہی نہیں دی جاتی ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 100 گرام مکھانے سے 350 کلو کیلوری کی توانائی ملتی ہے۔ اس میں چربی یا فیٹ برایے نام ہوتا ہے 70 سے 80 گرام کاربوہائیڈریٹ، اس میں 9.7 گرام پروٹین ہوتا ہے جو جسم کے لیے بہت فائدہ مند ہے، 7.6 گرام فائبر، 60 ملی گرام کیلشیم اور 40-50 ملی گرام پوٹاشیم، 53 ملی گرام فاسفورس ہوتا ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق مکھانے جسم کے لیے ضروری معدنیات فراہم کرتے ہیں- کیلشیم، میگنیشیم اور فاسفورس ہیں۔لیکن ایسا نہیں کہ اگر زیادہ معدنیات کی ضرورت ہو تو زیادہ مکھانے کھائے جائیں اسے زیادہ کھانے سے قبض ہو سکتی ہے۔ مکھانہ میں موجود فائبر معدے کو صحت مند رکھنے میں زیادہ مددگار نہیں ہوتا'۔

دوسری جانب ڈاکٹرز خبردار بھی کرتے ہیں کہ مکھانہ کو 50 گرام سے زیادہ نہیں کھانا چاہیے، خشک مکھانہ بھی کھانے سے گریز کرنا چاہیے، کیونکہ یہ آنتوں کو خشک کرنے کا کام کرتا ہے۔ اسی لیے دودھ کے ساتھ، یا ایلوویرا کے جوس، گھی کے ساتھ بھنا کر یا پھر پھلوں کے رس کے استعمال کریں۔

یہی وہ موسم ہے جو کہ زیادہ اور ٹھنڈا نہیں ہوتا ہے، جس میں مکھانہ کی کاشت اپنے عروج پر ہوتی ہے۔

دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ مشہور اداکارہ کرینہ کپور بھی مکھانہ کو بطور ڈائیٹ فوڈ استعمال کر چکی ہیں اور کرتی آ رہی ہیں۔ کرینہ کہتی ہیں کہ 'ہر شام فلم کے سیٹ پر میرا سپاٹ بوائے پرکاش میرے لیے مکھانوں کا پیالہ لایا کرتا تھا‘۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts