مٹی کی ٹرین بنانے پر انگریزوں نے کہا ہاتھ کاٹ دو لیکن ۔۔ مٹی سے ناقابل یقین فن پارے بنانے والے ہنر مند کی ان سنی کہانی

image

اسلام آباد کے سب سے قدیمی گاؤں سید پورکے لال خان نے انگریز دور حکومت میں مٹی کی ٹرین بنائی۔ انگریز حکومت نے ان کے ہاتھ کاٹنے کی کوشش کی لیکن ایک بزرگ کی مداخلت پر لال خان کے ہاتھ بچ گئے۔ ملکہ برطانیہ نے ان کے ہنر کو سراہا اور حکومت پاکستان نے بھی ان کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا۔

لال خان کے صاحبزادے نیاز احمد کا کہنا ہے کہ میرے والد نے 120 سال پہلے انگریز دور میں یہ ٹرین بنائی، انگریزوں نے جب یہ ٹرین دیکھی تو کہا کہ اس آدمی کے ہاتھ کاٹ دیئے جائیں، انگریزوں کا کہنا تھا کہ جو انسان مٹی سے ایسی ٹرین بنا سکتا ہے وہ ہمارا مقابلہ بھی کرسکتا ہے، میرے والد کو پیسے اور مراعات کے عوض خریدنے کی بھی کوشش کی لیکن انہوں نے انکار کردیا، ملکہ برطانیہ یہاں آئیں اور برطانیہ جاکر ہمارے لئے انعام بھیجا، ملکہ الزبتھ نے کتاب بھی بھیجی لیکن ہم اس کو محفوظ نہ رکھ پائے۔

نیاز احمد کا کہنا ہے کہ ٹرین کے وہیل ٹوٹ گئے تھے ہم نے نئے لگائے، رنگ خراب ہوگیا تھا تو ہم نے دوبارہ رنگ کرنے کی کوشش کی، لوگوں نے کہا کہ رنگ کرنے سے اصل خوبصورتی ختم ہوجائے گی اس لئے میں نے اس کو رنگ نہیں کیا۔

نیاز احمد بتاتے ہیں کہ ملکہ الزبتھ کے دورہ کے وقت میرے والد صاحب موجود تھے، والد صاحب نے 20 سال کی عمر میں ٹرین بنائی اور 75 سال کی عمر میں وفات پائی۔

نیاز احمد کہتے ہیں کہ میں نے ٹرین کے مختلف انجن بنائے ہیں، لوگ کہتے تھے کہ ٹرین چلے گی تو مزہ آئے گا، میں نے چلنے والی ٹرین بنائی ہے، یہ ٹرین ہوا اور بھاپ سے بھی چل سکتی ہے، ابھی روہڑی سکھر کا پل بنارہا ہوں۔

میں نے مینار پاکستان اس وقت دیکھا جب 5 روپے ٹکٹ تھا، اٹلی کا پیسا ٹاور بنانا بھی میرا شوق تھا، والد صاحب جب مٹی سے چیزیں بناتے تو میرے کھیلنے کی عمر تھی، والد صاحب کو دیکھ دیکھ کر مجھے بھی چیزیں بنانے کا شوق ہوا۔ لوگ دوسرے ممالک کی تعریف کرتے ہیں پاکستان کی بھی تعریف ہونی چاہیے۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts