اپنی آواز اور لب و لہجے کے لیے مشہور اینکر اور مصنف ضیا محی الدین 92 برس کی عمر میں وفات پا گئے

جن لوگوں نے ضیا محی الدین کو سنا، پڑھا یا دیکھا، وہ ان کی شخصیت کے سحرمیں گرفتار ہوئے بغیر رہ ہی نہیں سکتے تھے۔
ضیا محی الدین
BBC

پاکستانکے معروف ٹی وی اینکر، ہدایتکار اور مصنف ضیا محی الدین 92 برس کی عمر میںپیر کی صبحوفات پا گئے ہیں۔ نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کے سی ای او جنید زبیری نے اپنے پیغام میںضیا محی الدین کی وفات کی خبر سے آگاہ کیا۔

صحافی اظہر عباس نے بی بی سی سی کو بتایا کہ ضیا محی الدین کچھ عرصے سے علیل تھے اور آج صبح چھبجے ان کی وفات ہو گئی۔ ان کی نماز جنازہظہر کی نماز کے بعدکراچی کے علاقےڈیفنس فیز 4 میں امام بارگاہ یثرب میں ادا کی جائےگی۔

انگریزی اور اردو زبان میں لفظوں کے تلفظ کی درست ادائیگی ہو یا تاریخ کے حوالہ جات، ہر موضوع پر ضیا محی الدین کی گرفت مضبوط تھی۔ جن لوگوں نے ضیا محی الدینکو سنا، پڑھا یا دیکھا، وہ ان کی شخصیت کے سحرمیں گرفتار ہوئے بغیر رہ ہی نہیں سکتے تھے۔

ضیا محی الدین 20 جون 1931 کو پاکستان کے شہر فیصل آباد میں پیدا ہوئے تھے۔ 50 کی دہائی میں لندن کی رائل اکیڈمی آف ڈراماٹک آرٹ سے اداکاری کی باقاعدہ تربیت حاصل کی۔

ضیا محی الدین ان چند پاکستانیوں میں شاملتھے، جنھوں نے پاکستان سے باہر جا کر بھی تھیٹر اور فلموں میں کام کیا تھا۔ تقریباً 67 سال تکتھیٹر اور فلم انڈسٹری سے منسلکرہنے والے ضیا محی الدین 2005 سے2021 تکنیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس (ناپا) سے بطور بانی اور سربراہ وابستہ رہے۔

اس کے بعدوہ اس عہدے سے اپنی مرضی سےسبکدوش ہو کر اپنی خدمات ادارے کو رضاکارانہ طور پر دے رہے تھے۔ اسی دوران ضیا محی الدین نے سنہ 2022 میں شیکسپیئر کے ڈرامے ’رومیو اینڈ جولیئٹ‘ کو اردو زبان میں پیش کر کےطالب علموں کو کلاسیکل تھیٹر بھیسکھایا۔

zia
BBC
2022 میں شیکسپیئر کے ڈرامے رومیو اینڈ جولیئٹ کو اردو زبان میں پیش کر کےطالب علموں کو کلاسیکل تھیٹر بھیسکھایا۔

’ڈرامے قطعی نہیں دیکھتا‘

بی بی سی کو سنہ 2022 میں دیے گئے ایک انٹرویو میں جب ان سےپاکستانی ٹی وی ڈراموں کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو ضیا محی الدین نے کہا تھا کہ آخری بار انھوں نے سنہ 1981 میں پاکستانی ڈرامہ دیکھا تھا۔

انھوں نے کہا تھا کہ ’میں ڈرامے قطعی نہیں دیکھتا، مجھے کوئی کمی نہیں محسوس ہوتی، سنا ہے مگر بڑے اچھے ہوتے ہیں۔ میں کبھی کبھی خبریں دیکھتا ہوں ورنہ ٹی وی دیکھنا بہت کم ہوتا ہے۔ کبھی خبریں الجزیرہ پر دیکھتا ہوں، کبھی بی بی سی بھی دیکھ لیتا ہوں۔ مطالعہ کرتا ہوں دو بجے تک نیند آ جائے تو ٹھیک، نہ آئے تو نہیں۔‘

ضیا محی الدین کا شکوہ تھا کہ پاکستانی ٹی وی پر غلط تلفظ بولا جاتا ہے۔ انھوں نے ملک، مِلک اور مُلک کا حوالہ دیا اور کہا زبر زیر اور پیش سے لفظ اور مطلب بدل جاتا ہے۔

انھوں نے کہا تھا کہ ’مختلف الفاظ جنھیں ہم عام طور پر اور ٹی وی ڈراموں میں غلط ادا کرتے ہیں، جیسے قبر، فکر، صبر وغیرہ، ہم کس کس کا رونا روئیں۔‘

یہ بھی پڑھیے:

ضیا محی الدین سے ایک ملاقات: ’ٹی وی پر تلفظ غلط ہوتا ہے، ہم کس کس کا رونا روئیں‘

شاعر اور ڈرامہ نویس امجد اسلام امجد لاہور میں وفات پا گئے

سنیماٹوگرافی: برصغیر میں دکھائی جانے والی لومیئر برادران کی پہلی فلمیں اور انڈیا میں فلم انڈسٹری کی ابتدا

Zia
BBC

’پروفیشنلزم میرے نزدیک ایمان کی مانند ہے‘

ضیا محی الدین سے جب بی بی سی نے ان سےکام کے ساتھ طویل عشق کے تناظر میں پوچھا کہ اگر وہ پلٹ کر دیکھیں تو دل کے قریب کیا رہا؟

تو انھوں نے بتایا تھا کہ’بہت کم موقع ملا کہ اپنے کسی کام سے مطمئن ہوا ہوں۔ ہاں، ایسی ہیں دو چار جن پر مجھے ناز بھی ہے لیکن بات یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ پیمانے بدلتے رہتے ہیں، اپنی ہی نظروں میں اس پیمانے پر نہیں پہنچا جو میری توقع تھی۔ ارادہ کچھ بھی ہو لیکن عمل نہ ہو سکے تو اکثر ان دونوں چیزوں کا ملاپ نہیں ہوتا۔‘

ضیا محی الدین کا کہنا تھا کہ ’پروفیشنلزم میرے نزدیک ایمان کی مانند ہے۔ میرا نہیں خیال کچھ بدلاؤ آیا ہے۔ سٹیج ایکٹنگ پروفیشنل ہے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.