ویلنٹائن ڈے: ڈیٹنگ میں مشکل کے شکار لوگوں کے لیے ’فرضی ڈیٹس‘ جو رومانوی زندگی میں جان ڈالتی ہیں

بہت سے لوگوں کو ڈیٹنگ اور ریلیشن شپس کے متعلق مسائل کا سامنا رہتا ہے مگر اب کئی کوچنگ سروسز اس کام میں لوگوں کو مدد فراہم کر رہی ہیں۔

اپنی ڈیٹ کے سامنے بیٹھے ہوئے آکانشا اپنے اندر اضطراب پیدا ہوتا محسوس کر سکتی تھیں چنانچہ ان 26 سالہ خاتون نے میز پر پڑی کٹلری کے ساتھ کھیلتے ہوئے نظریں چرانی شروع کر دیں۔

مگر اس کے بعد ان کی ڈیٹ نے آگے جھکتے ہوئے ان سے کہا کہ مضطرب ہونے میں کوئی برائی نہیں، اور یہ کہ وہ میز کے نیچے اپنی مٹھیاں بند کر کے اور گہری سانسیں لے کر خود کو سنبھال سکتی ہیں اور کم پریشان نظر آ سکتی ہیں۔

ان کے سامنے موجود شخص کوئی حقیقی ڈیٹ نہیں تھا بلکہ ایسی ایک فرضی یا ’سروگیٹ ڈیٹ‘ تھا جس کا کام ان کے ساتھ فرضی ڈیٹس پر جانا، ان کے رویوں پر غور کرنا اور مسلسل اُنھیں مشورے دینا تھا تاکہ وہ لطف اٹھانے کے قابل ہو سکیں اور اس دوران کسی بھی مسئلے سے نمٹ سکیں۔

آکانشا کہتی ہیں کہ اُنھوں نے تین ماہ قبل انٹیمیسی کیوریٹر نامی آن لائن پلیٹ فارم سے یہ سروس حاصل کی تھی جو کہ ’ڈیٹنگ، تعلقات اور قریبی تعلق کے متعلق کوچنگ خدمات‘ فراہم کرتی ہے۔

یہ ایسی کئی کمپنیوں اور ایپس مثلاً ڈیٹنگ ایکسلریٹر اور ’یو یو میٹ یور سیلف‘ میں سے ایک ہے جو گذشتہ کئی برسوں میں انڈیا میں سامنے آئی ہیں۔

یہ اس ملک میں رومانوی تعلقات کے قیام اور ان کے تاثر کے بارے میں بدلتے رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔ جہاں زیادہ تر انڈینز اب بھی ارینج شادیاں کرتے ہیں اور شادی سے پہلے جنسی تعلقات اب بھی ایک شجرِ ممنوعہ ہے، وہیں یہ کمپنیاں اپنے صارفین کو ڈیٹنگ کرنے اور محبت کرنے کے نت نئے طریقے سکھا رہی ہیں۔

ان کے صارفین عام طور پر بڑے شہروں کے رہائشی اور عالمی ٹرینڈز سے واقف لوگ ہوتے ہیں جن کی عمریں اور تلاش ایک دوسرے سے کافی مختلف ہو سکتی ہیں۔

آکانشا جیسے کچھ لوگ ڈیٹنگ سے متعلق اپنی ہچکچاہٹ کو ختم کرنا چاہتے ہیں جبکہ کچھ دیگر لوگ تعلقات کے قواعد دوبارہ سیکھنا چاہتے ہیں۔

انڈیا
Getty Images
انڈیا میں ارینج شادیاں اب بھی عام ہیں

ایک ڈیٹنگ کوچ سمرن منگھا رام کہتی ہیں کہ آکانشا جیسے ’جنریشن زی‘ کے لوگ ’سیکس، ڈیٹنگ اور رومانوی تعلقات کے حوالے سے کافی عملیت پسند ہیں۔‘

’یہ ڈیٹنگ کے طویل عرصے سے رائج طور طریقوں مثلاً شریکِ حیات کی تلاش یا ایک ہی شریکِ حیات کے ساتھ زندگی گزارنے کے بجائے اپنی ضروریات اور اپنی طرزِ زندگی کی بنا پر ڈیٹ کرنا چاہتے ہیں۔‘

دی انٹیمیسی کیوریٹر کے ڈیٹنگ سروگیسی پیکج کی قیمت 12 ہزار روپے سے لے کر 80 ہزار روپے تک ہے اور یہ خریدنے والے لوگ ڈیٹنگ کوچز سے کئی آن لائن سیشنز میں حصہ لے سکتے ہیں۔

اس میں وہ ان سوالات پر غور کرتے ہیں کہ وہ کیوں ڈیٹ کرنا چاہتے ہیں اور اپنے ممکنہ پارٹنر میں کیا تلاش کر رہے ہیں۔ اس کے بعد اُنھیں ایک ڈیٹنگ سروگیٹ یعنی فرضی ڈیٹ فراہم کی جاتی ہے جو ان کے ساتھ فرضی ڈیٹس پر جاتا ہے اور ان کی کوچنگ کرتا ہے۔

آکانشا کہتی ہیں کہ ’اس تجربے نے مجھے ڈیٹ پر جانے کے لیے اعتماد فراہم کیا۔‘

کچھ برس قبل آکانشا نے اپنے گھر والوں اور دوستوں کے سامنے ہم جنس پرست ہونے کا اعتراف کیا تھا اور وہ کہتی ہیں کہ اس اعتراف نے جہاں اُنھیں آزادی دی تو وہیں ڈیٹنگ سے متعلق کچھ مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں۔

اُنھیں خواتین کو ڈیٹ کرنا مشکل لگتا تھا کیونکہ اُنھیں جنسِ مخالف کو ڈیٹ کرنے کے متعلق تو بہت سی گائیڈز مل گئی تھیں مگر ہم جنس پرست افراد سےڈیٹنگ کے طور طریقوں اور آداب کے متعلق معلومات حاصل کرنے میں مشکل ہوئی۔

جب وہ ڈیٹس پر جاتیں تو اُنھیں ایسے سوالات تنگ کرتے کہ دوسرے شخص کے لیے دروازہ کون کھولے گا یا کرسی کون کھینچے گا، عام طور پر جنسِ مخالف کی ڈیٹس میں یہ کام مرد کیا کرتے ہیں۔

’ایک عورت کے طور پر میں جانتی ہوں کہ کبھی کبھی تعریف سن کر مجھے اپنا آپ کسی چیز کی طرح لگتا ہے مگر میں عجیب و غریب بھی نہیں محسوس ہونا چاہتی، میں اپنی دلچسپی بھی ظاہر کرنا چاہتی ہوں۔‘

اس سے کچھ حد تک اندازہ ہوتا ہے کہ صرف جسمانی تعلقات اور ایک باقاعدہ تعلق کے درمیان موجود ’سچوئیشن شپ‘ گذشتہ برس جنریشن زی کے ڈیٹنگ رجحانات میں کیوں سرِ فہرست رہی جبکہ شریکِ حیات کی مرضی سے دیگر لوگوں سے جسمانی تعلقات قائم کرنا یا بیک وقت کئی شریکِ حیات رکھنا بھی مقبول ہوتا جا رہا ہے۔

انٹیمیسی کیوریٹر کی بانی ایلی سیگھیٹی خود بھی اپنی کمپنی کی ڈیٹنگ سروگیٹس میں شامل ہیں۔ آکانشا کو خواتین کے ساتھ ڈیٹنگ میں مزید پراعتماد بنانے کے لیے ایلی اُنھیں ایک آرٹ گیلری، ایک ڈنر، اور ایک جگہ باہر ڈیٹس پر لے کر گئیں۔

ان ڈیٹس پر ایلی آکانشا کو ان کی باڈی لینگویج کے متعلق رائے دیتیں، اینگزائٹی سے نمٹنے کی ٹپس دیتیں اور ساتھ ہی ساتھ اُنھیں بناؤ سنگھار سے متعلق مشورے بھی دیتیں۔

آکانشا کہتی ہیں کہ ’کسی شخص سے یہ پوچھنا مجھے ڈراؤنا اور عجیب لگتا تھا کہ کیا میں ان کے گرد بازو حمائل کر سکتی ہوں یا بوسہ لے سکتی ہوں مگر ان فرضی ڈیٹس نے مجھے اس طرح کی باتیں کرنے کے لیے زیادہ پراعتماد بنایا۔‘

وہ بتاتی ہیں کہ وہ اس کے بعد سے کئی کامیاب ڈیٹس پر گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کیا ڈیٹنگ ایپس پاکستان کے روایتی رشتہ کلچر میں تبدیلی لا رہی ہیں؟

ڈیٹنگ ایپ پر ملاقات کے بعد کس طرح ماں بیٹی کو ورغلا کر موت کی نیند سلا دیا گیا

مگر جہاں آکانشا جیسے کچھ لوگوں کو ڈیٹنگ کا تیزی سے بدلتا رجحان زیادہ پرجوش لگ سکتا ہے مگر کچھ لوگوں کے لیے کسی بارودی سرنگ کی طرح ہو سکتا ہے خاص طور پر اگر وہ ایک طویل عرصے کے بعد ڈیٹنگ کی جانب لوٹ رہے ہوں یا پھر کسی قدامت پسند گھرانے میں پرورش پا کر اب کسی ایسے شخص کو ڈیٹ کر رہے ہوں جن کی اقدار کے ساتھ ساتھ ریلیشن شپ کے متعلق تصورات بھی مختلف ہوں۔

ممبئی کے رہائشی 40 سالہ راجیو سنہ 2012 میں اپنی آخری ڈیٹ پر گئے تھے۔ جب اُنھوں نے گذشتہ برس ڈیٹنگ کی دنیا میں دوبارہ آنے کی کوشش کی تو اُن کے سامنے ایسی کئی چیزیں تھیں جن کے متعلق اُنھیں ذرا بھی اندازہ نہیں تھا۔

اُنھوں نے ’گھوسٹنگ‘ یا ’ڈرائی ڈیٹنگ‘ جیسی اصطلاحات پہلی مرتبہ سنیں جبکہ ان کے لیے لوگوں کو اپنے لیے روایتی صنفی پروناؤنز سے ہٹ کر نئے اندازِ تخاطب منتخب کرتے ہوئے دیکھنا یا پھر ایک ’اوپن ریلیشن شپ‘ کی خواہش کا اظہار کرنا ایک نئی چیز تھیں۔

ڈیٹنگ
Getty Images

راجیو کہتے ہیں کہ اُنھیں ہمیشہ خواتین کے ساتھ تعلق پیدا کرنے میں مشکل ہوئی ہے۔ بچپن میں کئی صدموں اور پھر نشے کی زیادتی کا شکار رہنے کے بعد اُنھیں لوگوں پر بھروسہ کرنے اور ڈیٹس پر اپنے بارے میں بات کرنے میں مشکل کا سامنا ہوتا تھا۔ ڈیٹنگ کی بدل چکی دنیا نے ان کی پریشانی میں اضافہ کیا اور وہ خود کو کھویا ہوا محسوس کرنے لگے۔

مگر اپنی سروگیٹ ڈیٹ کی مدد سے راجیو نے بتدریج خواتین کو ڈیٹنگ کی پیشکش کرنا، فلرٹ کرنا یا باہمی رضامندی سے جسمانی قربت قائم کرنا سیکھ لیا۔

اس کے علاوہ اس فرضی ڈیٹ نے اُنھیں اپنے پریشان کُن ماضی کے متعلق بات کرنے، اپنے جذبات کو سمجھنے اور اُن کا محفوظ انداز میں اظہار کرنے کے بہترین طریقوں سے بھی آگاہ کیا۔

چونکہ محبت کی تلاش میں ناکامی بھی ہو سکتی ہے، اس لیے راجیو کو سکھایا گیا کہ اپنی ڈیٹ کو کیسے مسترد کیا جا سکتا ہے اور اگر اُنھیں مسترد کیا جائے تو اُنھیں اس سے کیسے نمٹنا ہے۔

اُنھوں نے اور ان کی ڈیٹنگ کوچ نے مختلف کردار نبھائے جہاں اُنھوں نے ایک فون کال پر راجیو کو بتایا کہ اب وہ راجیو کے لیے کوئی رومانوی جذبات نہیں رکھتیں۔

راجیو کہتے ہیں کہ ’ڈیٹنگ کا سب سے خوفزدہ کرنے والا حصہ مسترد ہونا ہے مگر میں نے یہ سیکھا کہ جو چیز میرے لیے درست ثابت نہیں ہو رہی اس کو ختم کر دینا ٹھیک ہے اور اگر کوئی دوسرا میرے بارے میں ایسا کرے تو اس کے فیصلے کا احترام کرنا چاہیے۔‘

ایلی سیگھیٹی کہتی ہیں کہ ان کے کام کا مقصد لوگوں کو یہ سکھانا نہیں کہ زبردستی کیسے کسی کے دل میں اپنی جگہ بنائی جائے بلکہ اُنھیں ان کے اس سفر میں مدد دینا ہے۔

’فرضی ڈیٹس کا مقصد یہ نہیں کہ آپ دل لبھانے والی بہترین لائنز سیکھیں یا پے در پے ڈیٹنگ کے ماہر بن جائیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ آپ خود کو بہتر انداز میں سمجھیں تاکہ آپ اپنا اظہار بہتر انداز میں کر سکیں۔‘

’آخر کار حقیقی قربت حاصل کرنے لیے کچھ حد تک تو کمزور ہونا پڑتا ہے۔‘

شناخت کے تحفظ کے لیے اس تحریر میں نام تبدیل کر دیے گئے ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.