اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں 9 مارچ تک عبوری ضمانت منظور کر لی ہے۔
قبل ازیں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ کے جج ظفر اقبال نے منگل کو توشہ خانہ ریفرنس سے متعلق مقدمے میں عدم پیشی کی بنیاد پر عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد عمران خان نے ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کے درخواست ضمانت کی سماعت کے بعد ان کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی اور بینکنگ عدالتوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کی دو مختلف مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کر لی ہے جبکہ توشہ خانہ کیس میں اُن کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔منگل کو عمران خان اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے جہاں اُن کے خلاف دہشت گردی اور کارِ سرکار میں مداخلت کا مقدمہ زیرِ سماعت ہے۔عمران خان کے وکلا کی استدعا پر تحریک انصاف کے چیئرمین کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔اس دوران تحریک انصاف کے کارکنوں کی دھکم پیل کے دوران اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس کے دروازوں کو نقصان پہنچا۔اسلام آباد پولیس کے ترجمان کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ ’جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔‘ترجمان کے مطابق ’احاطہ عدالت سے جن افراد نے دروازہ کھولنے میں معاونت کی ان کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔ سی سی ٹی وی کیمروں سے شناخت عمل میں لائی جا رہی ہے۔‘دوسری جانب اسلام آباد کی بینکنگ کورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ کے مقدمے میں بھی عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کر لی گئی۔دریں اثنا توشہ خانہ ریفرنس کے فیصلے کے تحت عمران خان کے خلاف درج فوجداری مقدمے میں اںہوں نے سیشن کورٹ سے ضمانت کی درخواست واپس لے لی ہے جس کے بعد اُن کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔عمران خان کے وکلا نے مقدمے میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کرنے کے لیے رجوع کیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کیا ہے۔قبل ازیں ہائیکورٹ کے رجسٹرار دفتر نے عمران خان کی عبوری ضمانت کی درخواست پر اعتراضات عائد کیے۔رجسٹرار آفس کے مطابق درخواست پر عمران خان کے دو مختلف دستخط ہیں۔یہ اعتراض بھی کیا گیا کہ عمران خان نے درخواست دائر کرتے وقت ہائیکورٹ میں بائیو میٹرک نہیں کرایا اور عبوری ضمانت کی درخواست براہ راست ہائیکورٹ میں کیسے دائر کی جا سکتی ہے؟