یوکرینی شہروں پر روسی میزائل حملوں میں نو افراد ہلاک، ’جواب دینا ہو گا‘

image
یوکرین کے مختلف شہروں پر روس کے میزائل حملوں میں نو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ جمرات کو رات گئے چھ ہائپرسونک کروز میزائل فائر کیے گئے جن کو روس کا سب سے اہم ہتھیار سمجھا جاتا ہے۔

روسی میزائل اس مقام سے کچھ دور کے علاقے سے داغے گئے ہیں جس کو فروری کے دوران روس نے اپنا جنگی فرنٹ بنایا تھا۔

حملوں کے بعد یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ‘قابضین صرف عام شہریوں کو دہشت زدہ کر سکتے ہیں کیونکہ ان کے بس میں صرف یہی ہے لیکن اس سے انہیں کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ انہیں ان سب کاموں کا جواب دینا ہو گا جو اب تک کیے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ روسی میزائلز نے براہ راست شہری آبادیوں اور عمارات کو نشانہ بنایا۔

روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے  کہ اس کی جانب سے یوکرین پر ایک بڑا حملہ کیا گیا ہے جو پچھلے ہفتے بارڈر پار سے ہونے والی بمباری کا بدلہ تھا۔ انہوں نے دعوٰی کیا کہ انہوں نے اپنے ٹارگٹس کو درست طور پر نشانہ بنایا جن میں ڈرونز کے اڈے، ریلوے سٹیشن اور ہتھیاروں کی مرمت کی ورکشاپس اور دوسرا انفراسٹرکچر شامل ہے۔

یوکرین کا کہنا ہے روس جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے (فوٹو: روئٹرز)

یوکرین کے مغربی حصے میں واقع گاؤں زولوچیف میں تباہ ہونے والے ایک گھر سے ایک شخص کی لاش نکالی گئی ہے جو میزائل کا نشانہ بنا جس کو دوسری لاشوں کے ساتھ گاڑی میں رکھا گیا۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسی ملبے کے قریب اوکسانہ اوستپنکو موجود تھیں جنہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی بہن ہلیانہ اور خاندان کے کچھ دوسرے افراد ملبے تلے دب گئے تھے۔

’ہمیں امید تھی کہ وہ مل جائیں گے اور زندہ ہوں گے مگر ایسا نہیں ہوا۔‘

ایک شہری دنپرو کے علاقے میں ہلاک ہوا جبکہ خیرسن کے علاقے میں بھی تین افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

ماسکو کا کہنا ہے کہ ان فوجی حملوں کا مقصد یوکرین کی لڑنے کی استطاعت کو کم کرنا ہے جبکہ دوسری جانب یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ حملے فوجی مقاصد کے لیے نہیں تھے بلکہ ان میں عام شہریوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا جو کہ جنگی جرائم میں آتا ہے۔

روسی حکام نے ہائپرسونک میزائل استعمال کرنے کا اعتراف کیا ہے (فوٹو: روئٹرز)

تازہ حملوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ پچھلے پانچ ماہ کے دوران ہونے والے حملوں میں سب سے زیادہ شدید تھے۔

58 سالہ لودمائلہ نے بتایا کہ ’میں نے دھماکے کی آواز سنی، میں جلدی سے بستر سے اٹھا اور باہر دیکھا تو ایک گاڑی جل رہی تھی جبکہ اس کے بعد کچھ دوسری گاڑیوں میں بھی آگ لگ گئی۔ ایک اور دھماکے سے پوری عمارت ہل گئی اور کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ان دھماکوں سے بچوں نے چیخنا شروع کر دیا۔

’روس ایسا کر سکتے ہیں، یہ کیسے ممکن ہے۔ وہ لوگ انسان نہیں ہیں۔‘

علاوہ ازیں ماسکو کی جانب سے بھی تصدیق کی گئی ہے کہ اس تازہ حملوں میں ہائپرسونک میزائل استعمال کیے۔

یوکرین حکام کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار ہے کہ اس کو ایک ہی وقت ایسے ہتھیاروں کا سامنا ہے جن کو گرایا نہیں جا سکتا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.