رزق اللہ پاک کے ہاتھ میں ہے، انسان بس محنت ہی کر سکتا ہے۔ لیکن کئی مرتبہ انسان اپنی من پسند نوکری سے بھی اتنا تنگ آ جاتا ہے کہ سوچتا ہے کہ کہیں بھاگ جاؤں۔ بالکل ایسا ہی ایک تصویر اس وقت سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے۔
جس میں ہم صاف دیکھ سکتے ہیں کہ ایک بینک میں ملازمت کرنے ولے نے اس ماحول اور کام سے شدید ازیت میں ہے تو اس نے نوکری سے ہی استعفیٰ دے دیا۔ لیکن یہ کوئی عام استعفیٰ نہیں بلکہ ایک مکمل اچھے طریقے سے استفیٰ لکھا مگر اس میں نوکری چھوڑنے کی وجہ میں شعر لکھ ڈالا۔ شعر بھی کسی اور کا نہیں بلکہ شاعر مشرق کا تھا۔
اس شعر لے الفاظ کچھ یوں تھے " اے طاہر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی، جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی"۔ یہ واقعہ ملتان کے شہر جلال پور کے علاقے پیر والا میں قائم ایک بینک کے ملازم نے مینجر کے ہاتھ میں تھما دیا اپنا استعفیٰ۔