پاکستان میں مہنگائی اور ڈالر کی قلت کی وجہ سے غیر ملکی کرنسیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جس کی وجہ سے حج کی ادائیگی کے اخراجات میں بھی اضافے دیکھنے میں آرہا ہے تاہم ماضی میں پاکستان میں حجاج کرام کیلئے خاص کرنسی نوٹ جاری کئے جاتے تھے جو اب متروک ہوچکے ہیں۔
محققین کے مطابق 1950ء میں اسٹیٹ بینک کو اسپیشل نوٹ یا"حج نوٹس"جاری کرنے کی اجازت دی گئی۔ حکومت کی طرف سے جاری اور برطانیہ میں تھامس ڈی لا رک اینڈ کمپنی کے ذریعے پرنٹ ہونے والاپہلا حج نوٹ 100روپے کا تھا۔ حج نوٹ موجودہ 100روپے کے نوٹ کے ڈیزائین پر ہی تیار کیا گیا لیکن اسکارنگ سبز سےبدل کر سرخ کر دیا گیا۔
1949ء میں حج نوٹ متعارف کرانے سےایک سال پہلے 2 کروڑ 20 لاکھ 45 ہزار مالیت کے پاکستانی نوٹ سعودی عرب سے واپس بھجوائے گئے۔ 1950ء میں حج نوٹس متعارف کرانے کے بعد صرف 1 کروڑ 11 لاکھ 88 ہزار واپس آئے۔
حج نوٹوں میں پہلی بار تبدیلی 1970ء میں ہوئی جب 10روپے کے حج نوٹ لیگل ٹینڈر کے پیٹرن میں جاری ہوئے جو نومبر1970ء میں متعارف کرائے گئے تاہم انکا اجراء بہت کم ہوا، مشرقی و مغربی پاکستان میں خانہ جنگی کے باعث نئے نوٹوں کے اجراء کی ضرورت انہیں پیش آئی۔
1975ء اور 1978 کےدرمیان 100روپے کا نیا حج نوٹ جاری کیا گیا اور کچھ سال بعد 10روپے نئے نوٹ کی صورت میں جاری کیا گیا۔ اس وقت تک نوٹ جاری ہوئے تھے اور اس پر گورنرز کے دستخط کی ضرورت محسوس، نہیں کی جاتی تھی، جب حج نوٹوں کا سلسلہ منقطع ہوا تونوٹوں کا بڑا ذخیرہ ضائع ہو گیا۔