پاکستان میں ساتویں مردم شماری کا سلسلہ جاری ہے اور اس دوران مردم شماری میں آبادی کی گنتی میں دلچسپ حقائق بھی سامنے آرہے ہیں جبکہ ڈیڑھ درجن سے زائد بچوں کے ایک باپ نے مردم شماری کا ریکارڈ تہس نہس کردیا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ کے مطابق کوئٹہ کے جان محمد کی 4 بیویاں اور 33 بچے ہیں جس کی وجہ سے مردم شماری کیلئے آنے والے عملے کے پاس موجود فارم پر جگہ کم پڑگئی اور مردم شماری کیلئے بنایا گیا نظام درہم برہم ہوگیا۔
واضح رہے کہ آئین کے مطابق ملک میں مردم شماری ہر 10 سال بعد ہونی چاہیے لیکن حکومت نے سال 2023 کے انتخابات سے قبل نئی مردم شماری کرانے کا عزم ظاہر کیا تھا کیونکہ 2017 میں ہونے والی آخری مردم شماری کے نتائج کو خاص طور پر کراچی اور پورے سندھ میں کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ملک میں جاری مردم شماری قانونی بنیادوں پر کی جارہی ہے جس میں ہر فرد کو ان علاقوں میں شمار کیا جائے گا جہاں وہ گذشتہ چھ ماہ سے مقیم ہیں۔مردم شماری کے سوال نامے کو تفصیل سے پُر کرنے کے لیے تعلیم، صحت اور مقامی حکومتوں کے محکموں سے تقریباً چھ لاکھ شمار کنندگان کو تعینات کیا گیا ہے۔