جے آئی ٹی کی تفتیش اور گولیوں کی فارنزک رپورٹ کے مطابق عمران خان کو 3 گولیاں لگیں جبکہ پولیس رپورٹ کے مطابق سابق وزیرِاعظم عمران خان کو صرف 1 گولی لگی تھی۔ دونوں رپورٹس میں تضاد ہونے کی وجہ سے معاملہ مزید پیچیدہ بن گیا ہے۔ چالان میں مرکزی ملزم نوید کو قتل ہونے والے معظم کا ملزم ٹھہرا گیا ہے۔
تفتیش جے آئی ٹی کے کنوینر سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کی نگرانی میں کی گئی ہے۔
چالان کے مطابق لانگ مارچ میں شامل نجی کمپنی کے گارڈ سے بھی پوچھ گچھ کی، 8 رائفلیں قبضہ میں لیں اور مختلف ٹی وی چینلز کی 27 ویڈیوز کو بھی تفتیش کا حصہ بنایا گیا جس کے بعد یہ حتمی رپورٹ جاری کی گئی۔
حکومت نے ڈی آئی جی خرم شاہ، طارق محبوب نصیب اللّٰہ خان اور احسان اللّٰہ چوہان کو جے آئی ٹی میں شامل کیا تھا، چالان میں سی سی پی او غلام محمود ڈوگر اور انور شاہ کے علاوہ کسی کے دستخط نہیں۔ جس پر
ذرائع کا کہنا ہے کہ کیس کی تمام فائل سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر ساتھ لے گئے ہیں، کیس فائل نہ ملنے سے نئی جے آئی ٹی تفتیش ہی شروع نہیں کر سکی۔
مقدمے کا مدعی ایس ایچ او عامر شہزاد بھی کچھ دن قبل وفات پا چکے ہیں۔
واضح رہے 3 نومبر2022 کو پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا،جس میں عمران خان کی ٹانگ میں گولی لگنے کے باعث فریکچر ہوا، دیگر جگہوں پر چوٹیں بھی آئیں اوردیگر رہنماؤں سمیت 13 افراد زخمی ہوئے تھے اور 1 جاں بحق ہوگیا تھا۔